کیاکروں عرض میں جب رب ہے علیم اور خبیر

کیا کروں عرض میں جب رب ہے علیم اور خبیر

میں تو کر لیتا ہوں دل پر ہی دعائیں تحریر

سننے والا ہے جو دھڑکن کی زباں میں فریاد

میری خواہش کو بنا دیتا ہے میری تقدیر

جب بنانی ہو مری بات زمانے میں کوئی

وہ سُجھا دیتا ہے اعمالِ حسن کی تدبیر

لفظ اَن گھڑ ہی لکھا کرتا ہوں میں تو لیکن

ڈال دیتا ہے وہ لفظوں میں بلا کی تاثیر

جب دعاؤں کے گلابوں کو کھِلا دیکھتا ہوں

خود ہی ہو جاتا ہوں اندازِ تمنا کا اسیر

اب تمنا ہے مرے قلب کو حاصل ہو جائے

کَرَمِ خاص سے قرآنِ مبیں کی تنویر

کاش بن جائے مری عمر مکمل اب تو

حسنِ اعمال کی، سیرت کی زباں میں، تفسیر

ہے یہ اُمید کہ بخشش کے سبب موت کے وقت

میرے اعمال میں باقی نہ رہے کی تقصیر

وہ جو دکھلاتا ہے خود مجھ کو حسیں خواب عزیزؔ

خود ہی دے دیتا ہے خوابوں کو سہانی تعبیر

حمدیہ آہنگ :بدھ: ۲۴؍جمادی الاول ۱۴۳۸ھ مطابق: ۲۲؍فروری ۲۰۱۷ء

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

ضیائے کون و مکاں لا الٰہ الا اللہ

بنائے نظمِ جہاں لا الٰہ الا اللہ شفائے دردِ نہاں لا الٰہ الا اللہ سکونِ قلبِ تپاں لا الٰہ الا اللہ نفس نفس میں رواں لا الٰہ الا اللہ رگِ حیات کی جاں لا الٰہ الا اللہ بدستِ احمدِ مرسل بفضلِ ربِّ کریم ملی کلیدِ جناں لا الٰہ الا اللہ دلوں میں جڑ جو پکڑ […]

لفظ میں تاب نہیں، حرف میں ہمت نہیں ہے

لائقِ حمد، مجھے حمد کی طاقت نہیں ہے ایک آغاز ہے تو، جس کا نہیں ہے آغاز اک نہایت ہے مگر جس کی نہایت نہیں ہے وحشتِ قریۂ دل میں ترے ہونے کا یقیں ایسی جلوت ہے کہ مابعد بھی خلوت نہیں ہے ترا بندہ ہوں، ترے بندے کا مداح بھی ہوں اس سے آگے […]