ہر گھڑی، ہر دَم عطا ہے آئیے طیبہ چلیں

بابِ رحمت جو کُھلا ہے آئیے طیبہ چلیں

سب کی سُنتے ہیں، مدد کرتے ہیں شاہِ انبیاء

واں کرم کی اِنتہا ہے آئیے طیبہ چلیں

ہیں ملائک دَر ملائک پیشِ محبوبِ خدا

اور درودوں کی صدا ہے آئیے طیبہ چلیں

رَشکِ خورشید و قمر ذرّہ مدینے پاک کا

نور کی محفل بپا ہے آئیے طیبہ چلیں

گُنبدِ خضریٰ پہ نورانی نظارے دیکھنے

جن کے دِل میں وَلولہ ہے آئیے طیبہ چلیں

آنکھ نَم ہے، جوش دِل میں، لب پہ ہے ذِکرِ نبی

کیا رضاؔ بھی جھومتا ہے آئیے طیبہ چلیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

تخلیق کا وجود جہاں تک نظر میں ہے

جو کچھ بھی ہے وہ حلقہء خیرالبشر میں ہے روشن ہے کائنات فقط اُس کی ذات سے وہ نور ہے اُسی کا جو شمس و قمر میں ہے اُس نے سکھائے ہیں ہمیں آدابِ بندگی تہذیب آشنائی یہ اُس کے ثمر میں ہے چُھو کرمیں آؤں گنبدِ خضرا کے بام و در یہ ایک خواب […]

نعتوں میں ہے جو اب مری گفتار مختلف

آزارِ روح میرا ہے سرکار ! مختلف الحاد کیش دین سے رہتے تھے منحرف معیارِ دیں سے اب تو ہیں دیندار مختلف بھیجا ہے رب نے ختم نبوت کے واسطے خیرالبشر کی شکل میں شہکار مختلف نورِ نبوت اور بھی نبیوں میں تھا مگر تھے مصطفیٰ کی ذات کے انوار مختلف تھا یوں تو جلوہ […]