یا رب تیرے محبوب کا جلوہ نظر آئے

اس نورِ مجسّم کا سراپا نظر آئے

اے کاش کبھی ایسا ہو کہ خواب میں میرے

ہوں جس کی غلامی میں وہ آقا نظر آئے

تا حشر میری قبر میں ہو جائے اُجالا

مرقد میں جو ان کا رُخِ زیبا نظر آئے

روشن رہیں آنکھیں یہ میری بعد فنا بھی

گر وقتِ نزع وہ شہِ والا نظر آئے

آؤ کہ شمع نعتوں کی ہر سمت جلائیں

ہر گوشۂ ہستی میں اُجالا نظر آئے

جس در کا بنایا ہے گدا مجھ کو الٰہی

اس در پہ کبھی کاش یہ منگتا نظر آئے

کعبہ اے ریاضؔ اس کو بنا لوں گا میں دل کا

گر نقش قدم مجھ کو تمہارا نظر آئے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]