یہ جو حسنِ خیال ہے آقا

تیرا فیضِ جمال ہے آقا

جس میں جتنی ہیں خوبیاں، یکسر

آپ ہی کا کمال ہے آقا

سیرتِ نور کی ہے تابانی

یہ جو حسنِ خصال ہے آقا

جو بھی دنیا میں سچ کی دولت ہے

تیرا عکسِ مقال ہے آقا

یہ جو تاروں میں جگمگاہٹ ہے

تیری گردِ نعال ہے آقا

تیری راہوں کا ایک اک ذرّہ

آفتابِ جمال ہے آقا

دونوں عالم میں بٹ رہا ہے جو

تیرا جود و نوال ہے آقا

آبِ زم زم ہو یا کہ کوثر ہو

سب لعابِ زلال ہے آقا

اپنی رحمت کی اک نظر ڈالیں

غم سے اُمّت نڈھال ہے آقا

سب کے ہاتھوں میں تیر دیکھے ہیں

تیری رحمت ہی ڈھال ہے آقا

کب اٹھیں گے عروج کی جانب

کب سے لاحق زوال ہے، آقا

تیرا نوری بھی کوئی نعت کہے

بے عنایت، محال ہے آقا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]