آساں تو نہیں لکھنی کچھ نعتِ نبی آخر

مجبور کیا دل نے لکھنی ہی پڑی آخر

رحمت کی نظر میرے اللہ نے کی آخر

نبیوں میں جو اول تھا بھیجا وہ نبی آخر

باقی تھی کسر تھوڑی جو قصرِ نبوت میں

بعثت سے محمد کی پوری وہ ہوئی آخر

نکلا جو مہِ بطحا کافور ہوئی ظلمت

اس عالمِ تیرہ کی تقدیر کھلی آخر

زخموں سے تھا چور انساں بے چارہ و بے درماں

وہ آیا تو اس نے ہی کی چارہ گری آخر

توحید کی چوکھٹ پر لے آئے وہ انساں کو

در در کی گدائی سے اف جان چھٹی آخر

صف بستہ ملائک ہیں خدمت میں کمر بستہ

دربارِ مدینہ ہے اللہ غنی آخر

محشر میں جو کام آتا نکلا نہ کوئی ایسا

اس امتِ عاصی کے کام آئے وہی آخر

دربار میں آقا کے پہنچے کا نظرؔ تو بھی

وہ چشمِ کرم ہو گی تجھ پر بھی کبھی آخر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]