اپنے آپ سے مل کر بھول گیا انسان

وہ تو خود ہی اس دھرتی کا ہے مہمان

قدم قدم پر وحشت کا بھی قبضہ ہے

کتنے مار کے پھینکتے جاؤ گے شیطان

پر رونق ہے دھرتی کا اک اک چپہ

آج تلک ہے لیکن میرا گھر ویران

ہجر کے صدمے شاید اب برداشت نہ ہوں

چھوڑ کے جانے والے تھوڑا کرنا دھیان

طاہر اس نے ایسا حال کیا ہے اب

میری حالت پر ہے یہ دنیا حیران

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

جو کچھ بساطِ دستِ جنوں میں تھا ، کر چکے

سو بار جی چکے ہیں تو سو بار مر چکے واجب نہیں رہی کوئی تعظیم اب تمہیں ہم مسندِ خدائے سخن سے اتر چکے تم کو فنا نہیں ہے اساطیر کی طرح ہم لوگ سرگزشت رہے تھے گزر چکے یوں بھی ہوا کے ساتھ اڑے جا رہے تھے پر اک ظاہری اڑان بچی تھی سو […]

اپنے تصورات کا مارا ہوا یہ دل

لوٹا ہے کارزار سے ہارا ہوا یہ دل صد شکر کہ جنون میں کھوٹا نہیں پڑا لاکھوں کسوٹیوں سے گزارا ہوا یہ دل آخر خرد کی بھیڑ میں روندا ہوا ملا اک مسندِ جنوں سے اتارا ہوا یہ دل تم دوپہر کی دھوپ میں کیا دیکھتے اسے افلاک نیم شب کا ستارا ہوا یہ دل […]