دیارِ محمد سے کیا بن کے آئی

نسیمِ سحر دل کشا بن کے آئی

خدا کی قسم رہنما بن کے آئی

دلیلِ خدا مصطفیٰ بن کے آئی

خلیلِ خدا نے کہ چاہی دعا میں

وہ ہستی حبیبِ خدا بن کے آئی

اسی ذات سے آسماں بھی ہیں روشن

جو ظلمت کدے میں ضیا بن کے آئی

جو ساعت کہ گزری تھی ان کی ثنا میں

تجلی وہ تحت الثریٰ بن کے آئی

وہ ہستی کہ مستجمعِ خلقِ کُل ہے

نظرؔ شانِ ربِ عُلا بن کے آئی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]