خدا کا اسم، اسمِ دلکشا ہے

خدا کا ذکر، ذکرِ جاں فزا ہے

خدا حاجت روا، فرماں روا ہے

خدا سب کا خدا، میرا خدا ہے

خدا سے مانگتا شاہ و گدا ہے

خدا سنتا سبھی کی التجا ہے

خدا معذور کو دیتا رِدا ہے

خدا بے پر کو پر کرتا عطا ہے

خدا مخلوق کا والی سدا ہے

خدا کب اپنے بندوں سے جدا ہے

خدا کی حمد گو بادِ صبا ہے

ثنا خواں اس کا طائر خوش نوا ہے

ظفرؔ ہر سو نہ تجھ کو ڈھونڈتا ہے

تجھے خانۂ دل میں دیکھتا ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

ضیائے کون و مکاں لا الٰہ الا اللہ

بنائے نظمِ جہاں لا الٰہ الا اللہ شفائے دردِ نہاں لا الٰہ الا اللہ سکونِ قلبِ تپاں لا الٰہ الا اللہ نفس نفس میں رواں لا الٰہ الا اللہ رگِ حیات کی جاں لا الٰہ الا اللہ بدستِ احمدِ مرسل بفضلِ ربِّ کریم ملی کلیدِ جناں لا الٰہ الا اللہ دلوں میں جڑ جو پکڑ […]

لفظ میں تاب نہیں، حرف میں ہمت نہیں ہے

لائقِ حمد، مجھے حمد کی طاقت نہیں ہے ایک آغاز ہے تو، جس کا نہیں ہے آغاز اک نہایت ہے مگر جس کی نہایت نہیں ہے وحشتِ قریۂ دل میں ترے ہونے کا یقیں ایسی جلوت ہے کہ مابعد بھی خلوت نہیں ہے ترا بندہ ہوں، ترے بندے کا مداح بھی ہوں اس سے آگے […]