خُداوندِ کون و مکاں، اللہ اللہ

خُدائے نہاں و عیاں، اللہ اللہ

کیے جس نے تخلیق سارے زمانے

وہ صوت و صدا کُن فکاں، اللہ اللہ

خُدا کی خُدائی کے عکاس و مظہر

زمیں، آسماں، کہکشاں، اللہ اللہ

یہ دشت و جبل، بحر و بر، چاند تارے

پکاریں سبھی اِنس و جاں، اللہ اللہ

ہر اک طائرِ خوشنوا، غنچہ و گُل

پڑھے ہر چمن، گُلستاں، اللہ اللہ

ہے اسمِ خُدا قلب و جاں میں سمایا

مسلسل ہے وردِ زباں، اللہ اللہ

ظفرؔ! آستانِ حبیبِ خُدا ہے

محبت نشاں، ضو فشاں، اللہ اللہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

ضیائے کون و مکاں لا الٰہ الا اللہ

بنائے نظمِ جہاں لا الٰہ الا اللہ شفائے دردِ نہاں لا الٰہ الا اللہ سکونِ قلبِ تپاں لا الٰہ الا اللہ نفس نفس میں رواں لا الٰہ الا اللہ رگِ حیات کی جاں لا الٰہ الا اللہ بدستِ احمدِ مرسل بفضلِ ربِّ کریم ملی کلیدِ جناں لا الٰہ الا اللہ دلوں میں جڑ جو پکڑ […]

لفظ میں تاب نہیں، حرف میں ہمت نہیں ہے

لائقِ حمد، مجھے حمد کی طاقت نہیں ہے ایک آغاز ہے تو، جس کا نہیں ہے آغاز اک نہایت ہے مگر جس کی نہایت نہیں ہے وحشتِ قریۂ دل میں ترے ہونے کا یقیں ایسی جلوت ہے کہ مابعد بھی خلوت نہیں ہے ترا بندہ ہوں، ترے بندے کا مداح بھی ہوں اس سے آگے […]