دعوے جو میں کرتا ہوں سرکار کی اُلفت میں
اے کاش اُجاگر ہوں آئینۂ سنت میں
توفیقِ ثنا پائی، یہ بھی ہے کرم اُن کا
پاتا ہوں سکونِ دل آقا ہی کی مدحت میں
روشن ہو نہ جب تک دل اخلاص کی کرنوں سے
تاثیر نہ آئے گی ہرگز تری دعوت میں
جب تک نہ رہیں تیرے مطلوبِ نظر آقا
ممکن ہی نہیں پائے، کچھ نور عبادت میں
اِدبار کی گھڑیوں کو کیوں طول ملا اتنا؟
لازم ہے کہ ہم سوچیں اک ساعتِ فرصت میں
کیوں اور کسی جانب دیکھوں میں عزیزؔ احسن
ہے جمع ہر اک خوبی اللہ کی مِنَّت میں