دل اماں پائے گا کیونکر باغِ جنت چھوڑ کر

یعنی سلطانِ امم کا شہرِ رحمت چھوڑ کر

مصطفےٰ کے در پہ ہر آرام ہے ارزاں مجھے

کس لیے جاؤں کہیں یہ کوئے راحت چھوڑ کر

رہ گزار شہر طیبہ مہرباں جس پر ہوئی

روشنی میں آ گیا وہ راہ ظلمت چھوڑ کر

حامل تاج شفاعت ہیں شفیع المذنبیں

خلد میں تنہا نہ جائیں گے وہ امت چھوڑ کر

اصلِ کل ہے سرورِ کون و مکاں کی ذات پاک

اور خیال و خواب ہے سب یہ حقیقت چھوڑ کر

ہو نہیں سکتی بہار افزا کبھی بزم حیات

مصطفےٰ کا گلشنِ لطف و عنایت چھوڑ کر

غیر ممکن ہے کہ جاؤں اے صدف سوئے غزل

سرور کونین کی دہلیزِ مدحت چھوڑ کر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]