رُخِ سرکار کا جلوہ نظر آئے تو کیا کہنے!
بلاوا مجھ کو بھی طیبہ سے آ جائے تو کیا کہنے!
کروں شام و سحر چرچا دُرودِ پاک کا یارو!
مقدرّ کاش! میرا بھی یوں بن پائے تو کیا کہنے!
میرا جو رزق ہے آقا وہی ہے آپ کا صدقہ
وہی صدقہ میرا گھر بار بھی کھائے تو کیا کہنے!
سُلگتی دھوپ میں روزِ جزا اے رحمتِ عالم!
میسّر ہو گئے گر آپ کے سائے تو کیا کہنے!
ابو ایّوب کی مانند میرے گھر کا آقا جی
ستارہ میری قسمت کا چَمک جائے تو کیا کہنے!
تمہیں آقا نے بلوایا رضاؔ آئو چلیں طیبہ
مدینے پاک سے کوئی خبر لائے تو کیا کہنے!