جانتا ہوں تنگ ہے دامانِ علم و آگہی

محمدت شایانِ شاں کیسے کروں میں آپ کی

تو مرا برحق نبی ہے میں ہوں تیرا امتی

میں ثنا خوانی کو تیری سمجھوں عینِ بندگی

روئے عالم پر تھی گہری تیرگی چھائی ہوئی

تو جو چمکا چاند بن کر تیرگی سب چھٹ گئی

تو پیمبر آخری ہے اے رسولِ ہاشمی

تا قیامِ روزِ محشر اب نہیں کوئی نبی

تیرے قدموں پر نچھاور سطوت و شانِ شہی

ہیچ تیرے سامنے دارائی و کیخسروی

چشمۂ نورِ ہدایت ہے برائے مومنیں

زندگی تیری سراپا روشنی ہی روشنی

حسنِ صورت سے تری بے شک خجل شمس و قمر

رات بھر چھپتا ہے کوئی دن میں چھپتا ہے کوئی

ترے حق میں رب نے فرمایا ‘علیٰ خُلُقٍ عظیم’

سیرتِ اقدس میں تیری ہے کچھ ایسی طرفگی

گو ردائے مفلسی میں عمر بھر لپٹا رہا

پھر بھی ہے مشہور تیری آج تک دریا دلی

تو رسائے خلوتِ یزداں ہوا اسرا کی شب

تیری قدر و منزلت اللہ اکبر یا نبی

وحی ربِ دو جہاں ماخذ ہے فرمودات کا

گھر نہ کیوں کر جائے دل میں بات سب چھوٹی بڑی

اے سپہ سالارِ اعظم غازی میدانِ جنگ

فتح پائی دشمنوں پر جنگ جب کوئی لڑی

امتِ عاصی کے حق میں رات بھر محوِ دعا

وہ قیام اللیل تیرا وہ خلوصِ بندگی

نفسی نفسی سب کہیں جب روزِ محشر اے نظرؔ

آپ ہی فرمائیں گے یا امتی یا امتی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]