لکھ سکے کون تری شان بڑی ہے ساقی

حسبِ توفیق ثنا ہم نے لکھی ہے ساقی

مرحبا صورتِ زیبا وہ تری ہے ساقی

جیسے کہ نور کے سانچہ میں ڈھلی ہے ساقی

حسنِ سیرت کی ترے دھوم مچی ہے ساقی

اس کی توصیف خود اللہ نے کی ہے ساقی

تو نے جو بات بھی واللہ کہی ہے ساقی

دل نشیں، صافِ اٹل اور کھری ہے ساقی

محفلِ ناز تری خوب سجی ہے ساقی

یارِ غارؓ و عمرؓ ، عثمانؓ و علیؓ ہے ساقی

گردنِ شاہ و شہنشاہ جھکی ہے ساقی

تیری سرکار بڑی، سب سے بڑی ہے ساقی

جو کہا تو نے اسے کر کے دکھایا اس نے

قول کا اپنے تو پکا ہے دھنی ہے ساقی

حسن پر آپ کے قربان کرے جاں دنیا

حسنِ یوسفؑ پہ تو انگلی ہی کٹی ہے ساقی

شبِ معراج سرِ عرشِ بریں بھی پہنچا

ایسی توقیر کسے اور ملی ہے ساقی

امتی امتی محشر میں تو ہی فرمائے

اور نبیوں کو تو اپنی ہی پڑی ہے ساقی

تیرے روضہ کی زیارت سے ہے محروم نظرؔ

رحمتِ رب سے مگر آس لگی ہے ساقی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]