لوٹتا ہوں مدحتِ شاہِ مدینہ کے مزے

عمر تا آخر مری یا رب اسی صورت کٹے

پیکر اپنی رحمتوں کا ڈھال کر اللہ نے

ابنِ عبد اللہ بھیجا اپنے بندوں کے لئے

کج روی، حق پیروی دونوں نشاں زد کر دیئے

اس نے واضح کر دیئے سب خیر و شر کے راستے

بھر کے سینوں میں حرارت جذبۂ ایمان کی

کر دیئے صیقل دلوں کے زنگ خوردہ آئینے

حق نما نے حق نمائی کا ادا حق کر دیا

رات دن اک کر دیا رب کی رضا کے واسطے

مانگتے ہیں بارگاہِ حق سے جانے کیا یہ لوگ

مل گیا محبوبِ حق تو اور پھر کیا چاہئے

فکرِ فردائے قیامت جب بھی دامن گیر ہو

دل میں جل اٹھتے ہیں فوراً ان کی یادوں کے دیے

آپ کی تصویرِ ذہنی بن تو جاتی ہے مگر

خواب میں آتے تو اصلی شکل و صورت دیکھتے

شرمِ عصیاں ہے کہ جس نے پا بہ جولاں کر دیا

کون سا منہ لے کے جاؤں مصطفیٰ کے سامنے

رحمتِ حق نے انہیں بہرِ شفاعت چن لیا

آنکھ سے جتنے بیادِ مصطفیٰ آنسو گرے

آپ ہی محشر میں ہیں امید گاہِ عاصیاں

آخرت میں کام کے کب رشتے سوتیلے سگے

قل ھوَ اللہُ احد سے لے کے تا کفواً احد

وہ نہ بتلاتے تو ہم شانِ خدا کیا جانتے

راہِ طیبہ لے نظرؔ شوقِ زیارت ہے اگر

گردشِ ایام پھر موقع تجھے دے یا نہ دے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]