لیے رخ پہ نوری نقاب آگئے ہیں

لیے رخ پہ نوری نقاب آ گئے ہیں

جنابِ رسالت مآب آ گئے ہیں

مقفّل ہوا جن پہ بابِ رسالت

وہ آقائے عزت مآب آ گئے ہیں

اشارہ ملا اس طرح حاضری کا

کہ شہرِ مدینہ کے خواب آ گئے ہیں

یہ ارض و سما جن کے صدقے بنے ہیں

دو عالم کے وہ انتساب آ گئے ہیں

سرِ عرش رونق ہے شاداں ہیں قدسی

حبیبِ خدا وہ جناب آ گئے ہیں

اندھیروں سے کہہ دو کہ خورشیدِ بطحا

لئے نکہتوں کا نصاب آ گئے ہیں

لکھا نامِ نامی جو منظرؔ نے ان کا

تو اعراب مثلِ گلاب آ گئے ہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]