مہک کے گنبدِ خضرا سے جب بھی تو آئے
ہوا سے سانس کو جنت کی مشک بو آئے
درود جیسے تخیل سے لب پہ وارد ہو
خیال جھٹ سے مدینے کو جاکے چھو آئے
درود پڑھ کے سماعت شریک ہوتی ہے
کہیں جو کان میں سیرت کی گفتگو آئے
تو داستانِ مدینہ کو یوں سنا زائر
مزا جو پایا ہے تونے وہ ہو بہو آئے
درود پڑھ کے وہ پھر نعت میں سماتا ہے
جو آئے شعر تخیل میں با وضو آئے
اے دل حضورؐ کے دیدار کی طلب ہے تجھے
کرے گا سامنا کیسے جو رو برو آئے
حضورؐ کیجیے تاثیر اب عطا مجھ کو
پڑھوں جو نعت تو آواز کو بہ کو آئے