وہی بندہ خدا کی خُلد کا حقدار ہوتا ہے

نبی کی پیروی جس شخص کا معیار ہوتا ہے

جہاں پر بھی مِرے آقا کا پائے نور پڑتا ہے

وہ صحرا بھی ہمیشہ کے لیے گُلزار ہوتا ہے

نبی کے عِشق میں ہر شے کو جو قربان کرتا ہے

وہی صدیقِ اکبر اور یارِ غار ہوتا ہے

نگاہیں با ادب کر لو، دِلوں کو با خبر کر لو

وہ دیکھو گُنبدِ سر سبز کا دیدار ہوتا ہے

مدینے میں پہنچ جاتا ہوں آنکھیں بند کرتے ہی

تصوّر پر اگر طاری خیالِ یار ہوتا ہے

رضاؔ جو دامنِ اقدس سے وابستہ ہیں آقا کے

اُنہی لوگوں کا پاکیزہ بڑا کردار ہوتا ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

تخلیق کا وجود جہاں تک نظر میں ہے

جو کچھ بھی ہے وہ حلقہء خیرالبشر میں ہے روشن ہے کائنات فقط اُس کی ذات سے وہ نور ہے اُسی کا جو شمس و قمر میں ہے اُس نے سکھائے ہیں ہمیں آدابِ بندگی تہذیب آشنائی یہ اُس کے ثمر میں ہے چُھو کرمیں آؤں گنبدِ خضرا کے بام و در یہ ایک خواب […]

نعتوں میں ہے جو اب مری گفتار مختلف

آزارِ روح میرا ہے سرکار ! مختلف الحاد کیش دین سے رہتے تھے منحرف معیارِ دیں سے اب تو ہیں دیندار مختلف بھیجا ہے رب نے ختم نبوت کے واسطے خیرالبشر کی شکل میں شہکار مختلف نورِ نبوت اور بھی نبیوں میں تھا مگر تھے مصطفیٰ کی ذات کے انوار مختلف تھا یوں تو جلوہ […]