کرم یہ بالیقیں ہے اور میں ہوں

مدینے کی زمیں ہے اور میں ہوں

مِری معراج دیکھو آئو دیکھو

خُدا مجھ سے قریں ہے اور میں ہوں

نبی کے سنگِ دَر پر مرحبا! صد

مِری یارو جبیں ہے اور میں ہوں

ملائک بھی برابر صف بہ صف ہیں

یہیں خُلدِ بریں ہے اور میں ہوں

نبی کے پیار کی برکت مِلی ہے

ہر اِک پل عَنبریں ہے اور میں ہوں

مدینہ چھوڑ کر جانا نہیں ہے

کہ رحمت سب یہیں ہے اور میں ہوں

رضاؔ خوش بختیاں تو دیکھ میری

مقدّر دِلنشیں ہے اور میں ہوں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

تخلیق کا وجود جہاں تک نظر میں ہے

جو کچھ بھی ہے وہ حلقہء خیرالبشر میں ہے روشن ہے کائنات فقط اُس کی ذات سے وہ نور ہے اُسی کا جو شمس و قمر میں ہے اُس نے سکھائے ہیں ہمیں آدابِ بندگی تہذیب آشنائی یہ اُس کے ثمر میں ہے چُھو کرمیں آؤں گنبدِ خضرا کے بام و در یہ ایک خواب […]

نعتوں میں ہے جو اب مری گفتار مختلف

آزارِ روح میرا ہے سرکار ! مختلف الحاد کیش دین سے رہتے تھے منحرف معیارِ دیں سے اب تو ہیں دیندار مختلف بھیجا ہے رب نے ختم نبوت کے واسطے خیرالبشر کی شکل میں شہکار مختلف نورِ نبوت اور بھی نبیوں میں تھا مگر تھے مصطفیٰ کی ذات کے انوار مختلف تھا یوں تو جلوہ […]