اردوئے معلیٰ

آج کیسے کرم یہ پھوٹے ہیں

کہہ دیا اس نے ”آپ جھوٹے ہیں “

 

میں نے بچپن میں خواب دیکھے تھے

میرے پچپن میں خواب ٹوٹے ہیں

 

ہاتھ، ہاتھوں میں اب نہ آئیں گے

ہاتھ ہاتھوں سے ایسے چھوٹے ہیں

 

گلستاں کا گماں گزرتا ہے

جس ہتھیلی پہ پھول بوٹے ہیں

 

اب نہ ہو گا مداوا ساری عمر

ہم عیقدت میں ایسے لوٹے ہیں

 

خار زاروں سے کیا گلہ طاہر

آبلے گلستاں میں پھوٹے ہیں

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ