اردوئے معلیٰ

آج مشہور اردو افسانہ نگار، ناول نگار، اداکار اور ڈراما نویس ڈاکٹر انور سجاد کا یومِ پیدائش ہے

انور سجاد(پیدائش: 27 مئی 1935ء – وفات: 6 جون 2019ء)
——
ڈاکٹر انور سجاد پاکستان کے مشہور اردو افسانہ نگار، ناول نگار، اداکار اور ڈراما نویس تھے جو اپنے افسانوں میں علامت نگاری کی وجہ سے مشہور و معروف تھے۔ انور سجاد ویسے تو ایم بی بی ایس ڈاکٹر تھے، مگر خدا نے انہیں کئی اور کاموں کے لیے پیدا کیا تھا۔ وہ رقص بھی کرتے تھے، مصور بھی تھے اور اداکار، مترجم، براڈ کاسٹر، ڈراما نگار بھی
——
حالات زندگی
——
ڈاکٹر انور سجاد 27 مئی 1935ء کو چونا منڈی (لاہور) ، موجودہ پاکستان میں ڈاکٹر دلاور علی کے گھر پیدا ہوئے، ان کا اصل نام سیّد محمد سجاد انور علی بخاری تھا۔ انہوں نے کنگ ایڈورڈ میڈیکل کالج لاہور سے ایم بی بی ایس کیا۔ پھر ڈی ٹی ایم اینڈ ایچ کا امتحان لندن سے پاس کیا۔ وطن واپسی پر طب کا پیشہ اختیار کیا۔1965 میں پاکستان ٹیلی ویژن کے لیے ڈرامے بھی لکھے اور ان مین بطور ادا کار حصہ بھی لیا اداکاروں اور فنکاروں کے حقوق و مفادات کے لیے 1970 میں آرٹسٹ ایکٹویٹی کی بنیاد رکھی، 1970 میں حلقہ ارباب ذوق لاہور کے سیکرٹری منتخب ہوئے۔برلن میں 1973 میں ڈرامے اور موسیقی کا جو میلہ منعقد ہوا تھا۔ اس میں پاکستان وفد میں رکن کی حیثیت سے شرکت کی، لاہور آرٹس کونسل کے چیئرمین بھی رہے، کچھ عرصہ کراچی میں بھی قیام کیا، عارضہ سانس و فالج میں مبتلا رہے،
——
ادبی خدمات
——
انور سجاد کی شخصیت پہلو دار ہے۔ وہ پیشے کے اعتبار سے میڈیکل ڈاکٹر ہیں۔ نظریاتی وابستگی انہیں سیاست تک لے آئی۔ اسٹیج، ٹیلی وژن کی قوتِ اظہار سے واقف ہیں چنانچہ ڈراما نویس بھی ہیں اور کامیاب اداکار بھی۔ ایک طاقتور برش پر انگلیاں جمانے کا فن جانتے ہیں اور جدید افسانے کا ایک معتبر نام ہیں۔ وہ اپنی شخصیت اور روحِ عصر کے اظہار کے لیے تمام شعبوں میں یکساں مہارت رکھتے ہیں۔ ان کی شخصیت کے یہ تمام پہلو ان کی افسانہ نگاری میں کسی نہ کسی طرح ظاہر ہوئے ہیں۔ وہ اشیاء کو باطنی ویژن سے دیکھتے ہیں جس کی مثالیں ان کے افسانوں میں ملتی ہیں۔ اپنے افسانوں میں انہوں نے حقیقت کو Fantasy کے روپ میں بیان کرنے کے لیے نئی نئی تکنیک استعمال کی ہیں۔ استعارے اور علامتوں کی بھرمار سے انہوں نے Inside out کی طرف سفر کیا اور مشاہدے باطن کی دھندلی پر چھائیوں سے عصری حقیقت بیان کی ہے۔ سیاسی اور معاشی ناہمواری ان کے موضوع خاص ہیں۔ ڈاکٹر انور سجاد کا پہلا ناولٹ رگ سنگ 1955ء میں شائع ہوا۔ دیگر کتابوں میں استعارے 1970ء، آج، پہلی کہانیاں ، چوراہا، خوشیوں کا باغ اور دیگر شامل ہیں۔
——
یہ بھی پڑھیں : سجاد ظہیر کا یوم پیدائش
——
وفات
——
ڈاکٹر انور سجاد کا انتقال 84 سال کی عمر میں طویل علالت کے بعد 6 جون 2019ء کو لاہور میں ہوا۔
——
تصانیف
——
رگ سنگ(ناولٹ /1955)
استعارے
آج
پہلی کہانیاں
چوراہا
زرد کونپل
خوشیوں کا باغ
نگار خانہ(ٹیلی کہانیاں)
صبا اور سمندر
جنم روپ(ناول)
نیلی نوٹ بُک
رسی کی زنجیر
رات کا پچھلا پہر
رات کے مسافر
تلاش وجود
سورج کو ذرا دیکھ
مجموعہ ڈاکٹر انور سجاد
——
اعزازات
——
ڈاکٹر انور سجاد کو 1989ء میں حکومت پاکستان کی طرف سے صدارتی تمغا برائے حسن کارکردگی سے نوازا گیا۔
——
ناقدین کی رائے
——
ممتاز نقاد شمس الرحمٰن فاروقی، ڈاکٹر انور سجاد کے فن کے بارے میں کہتے ہیں :
”انور سجاد کے افسانے سماجی تاریخ نہیں بنتے بلکہ اس سے عظیم تر حقیقت بنتے ہیں۔ اس لیے کہ ان کے یہاں انسان یعنی کردار، علامت بن جاتے ہیں۔ یہ بات قابلِ لحاظ ہے کہ انور سجاد کے کردار بے نام ہوتے ہیں اور وہ انہیں ایسی صفات کے ذریعے مشخص کرتے ہیں جو انہیں کسی طبقے یا قوم سے زیادہ جسمانی یا ذہنی کیفیات کے ذریعے تقریباً دیو مالائی فضا سے متعلق کردیتے اور خطِ مستقیم کی بجائے دائرے کا تاثر پیدا کرتے ہیں۔ “
——
یہ بھی پڑھیں : سجاد باقر رضوی کا یوم پیدائش
——
ممتاز شاعر و افسانہ نگار احمد ندیم قاسمی، ڈاکٹر انور سجاد کی تکنیک اور اسلوب کے بارے میں کہتے ہیں :
”انور سجاد کے افسانوں کے اسلوب پر غور کرتے ہوئے مجھے غزل بہت یاد آئی۔ شعور کی رو میں ایک غیر شعوری باظنی ربط ضرور ہوتا ہے۔ یہی ربط ایک اچھی غزل میں بھی موجود ہوتا ہے۔ یوں اردو کی یہ صنف جدید ذہن کے قریب پہنچ جاتی ہے۔
یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے

اشتہارات

لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔

حالیہ اشاعتیں

اشتہارات

اشتہارات