شامِ انتخاب 1970ء

انتخابِ عام کا ظاہر نتیجہ ہو گیا کلمہ گوؤں کے دلوں کا راز افشا ہو گیا حسنِ ظن ان کی طرف سے تھا جو رسوا ہو گیا محوِ حیرت ہوں کہ کیا ہونا تھا اور کیا ہو گیا ہم کہ پر امید تھے آئے گی صبحِ زر نگار خیمہ زن ہو گی چمن میں ہر […]

مکالمہ مابین مسلمان اور سوشلسٹ

مسلمان اپنا یہ چمن دیں کی نواؤں کے لئے ہے اسلام کی جاں بخش فضاؤں کے لئے ہے ہم فلسفۂ دینِ محمد کے فدائی دستورِ شریعت کے ہیں اس ملک میں داعی ہم امن و مساوات و محبت کے پیامی آپس میں رواداری و نصرت کے ہیں حامی دنیا ہمیں درکار ہے بس دین کی […]

سرکش بیل (عیدِ قرباں 1986ء)

ساتھ میرے عیدِ قرباں پر جو گزرا سانحہ میں سناتا ہوں ذرا تفصیل سے وہ واقعہ تھی جو نیت گاؤ نر میں عید پر قرباں کروں تاکہ حاصل اس طرح خوشنودی یزداں کروں جا کے پنڈی میں خریدا جانور اک فربہ تن جلد کو چمکا رہی تھی جس کے سورج کی کرن جانور تھے سیکڑوں […]

مرزا سلامت علی دبیر کا یوم وفات

آج عظیم مرثیہ گو شاعر مرزا سلامت علی دبیر کا یوم وفات ہے (پیدائش: 29 اگست 1803ء – وفات: 6 مارچ 1875ء) —— اردو مرثیہ گو تھے۔ مرزا غلام حسین کے بیٹے تھے۔ دہلی میں پیدا ہوئے۔ سات سال کی عمر میں والد کے ہمراہ لکھنو منتقل ہوگئے ۔ سولہ برس کی عمر میں علوم […]

ضبطِ تولید

ہے ملک میں جو تیزی رفتارِ ولادت آزردہ و آشفتہ ہیں اربابِ حکومت کہتے ہیں کہ محدود ہے سامانِ معیشت اب ملک میں انساں کی نہیں اور ضرورت آئے نہ کہیں فاقوں سے مر جانے کی نوبت ہے قوم پہ لازم عملِ ضبطِ ولادت میداں میں نکل آئے ہیں کچھ عالمِ دیں بھی ثابت اسے […]

سانحۂ اجودھیا (شہادتِ بابری مسجد)

زخم خوردہ ہوا دل اشک چکیدہ آنکھیں پڑھ کے منحوس خبر قلب سے نکلی آہیں کام ہندو نے جنوں خیز و دل افگار کیا بابری مسجدِ ذیشان کو مسمار کیا تودۂ خاک میں تبدیل وہ شہکار کیا مسلمِ ہند کو آمادۂ پیکار کیا منہدم کر کے ستم پھر کہ اسی کے اندر رام کے نام […]

میری زباں پہ منقبتِ بو ترابؓ ہے

خورسند دل مرا ہے خوشی بے حساب ہے پایا نبی سے شیرِ خدا کا خطاب ہے معروف وہ بہ کنیتِ بو ترابؓ ہے نگہِ رسولِ پاک کا وہ انتخاب ہے خاوندِ نورِ عینِ رسالت مآب ہے نورِ نبی پاک سے یوں بہرہ یاب ہے جیسے ضیائے مہر سے یہ ماہتاب ہے سر چشمۂ علوم سے […]

دلِ بے تاب ہوا چشم زدن میں پُر تاب

آ گیا لب پہ جو ذکرِ عمر ابن الخطابؓ پایا فاروقؓ کا اس فرد نے حسنِ القاب مرحبا وہ شہِ کونین کا ساتھی نایاب آرزو مند ہوا جس کا نبی بے تاب تھا قریشی وہ یہی تھا وہ یہی دُرِّ ناب دلِ تاریکِ عمرؓ نورِ نبی سے ضو تاب جیسے خورشید کی کرنوں سے ہو […]