سیماب اکبر آبادی کا یوم وفات

آج مشہور و معروف شاعر، داغ دہلوی کے شاگرد علامہ سیماب اکبر آبادی کا یوم وفات ہے (پیدائش: 5 جون 1880— وفات: 31 جنوری 1951ء) —— سیماب اکبر آبادی اردو کے نامور اور قادرالکلام شاعر تھے۔ ان کا اصل نام عاشق حسین صدیقی تھا۔ سیماب آگرہ، اتر پردیش کے محلے نائی منڈی،کنکوگلی، املی والے گھر […]

نامی انصاری کا یومِ پیدائش

آج اردو کے مشہور شاعر اور ادیب نامی انصاری کا یومِ پیدائش ہے۔ (پیدائش: 31 جنوری، 1930ء- وفات: 10 جنوری، 2010ء) —– رحمت اللہ نامی انصاری 31 جنوری 1930ءکو پیدا ہوئے تھے۔ اُن کاآبائی وطن اُتر پردیش کا مردم خیز قصبہ جائس (ضلع رائے بریلی) تھا۔ اُن کے والد بھی شاعر تھے جو مولوی محمد […]

انجم اعظمی کا یوم وفات

آج ممتاز شاعر، ادیب، نقاد اور ماہر تعلیم پروفیسر انجم اعظمی کا یوم وفات ہے۔ (پیدائش: 2 جنوری 1931ء – وفات: 31 جنوری 1990ء) —— پروفیسر انجم اعظمی کا اصل نام مشتاق احمد عثمانی تھا اور وہ 2 جنوری 1931ء کو فتح پور ضلع اعظم گڑھ میں پیدا ہوئے تھے۔ انہوں نے گورکھ پور، الٰہ […]

بات یوں ہے کہ اب دل سلامت نہیں

صاحبو کیا ہے یہ گر قیامت نہیں کج کلاہی کی عادت کا اعجاز ہے اب ہمارا کوئی قد و قامت نہیں دل تو کم بخت خود شعبدہ ساز ہے عشق اس کے لیے کچھ کرامت نہیں شکوہِ بے رخی ہم سے بے سود ہے اب تو خود سے بھی صاحب سلامت نہیں آپ چاہیں تو […]

شکستگی ہے مسلسل شکست سے پہلے

سفر تمام کرو اس کے دشت سے پہلے میں تیز چلنے لگا ہوں گا وقت سے شاید کہ ہو چلا ہے مرا وقت ، وقت سے پہلے جو میری سمت چلے ہو تو حوصلے باندھو سواریوں پہ کسی ساز و رخت سے پہلے مرے سوا بھی کوئی گنبدِ جنون میں ہے جو بولتا ہے مری […]

نازاں رہے کہ رقص میں ہے باد گردِ دل

جب رقص تھم چکا تو اُڑی خوب گردِ دل اک عمر ریگ زارِ محبت کو سونپ دی اک عرصہِ حیات کیا رہنِ دردِ دل ہم نے رفو کیا ہے بدن تیرے تیر سے رنگین کی ہے خون کی چھینٹوں سے فردِ دل وہ خوف جا گزین ہوا بزمِ عشق میں دھڑکن کو کھا گئی ہے […]

مدفون مقابر پہ تحاریر کی صورت

ہم یاد بھی ہوں گے تو اساطیر کی صورت ہم اہلِ قلم ، اہلِ سخن ، اہلِ زباں لوگ خاموش ہوئے جاتے ہیں تصویر کی صورت تھک ہار گئے چور ہوئے خواب تھکن سے ممکن ہی نہیں تھی کوئی تعبیر کی صورت شکوہ تو نہیں خیر مگر یوں ہے کہ دل میں اک بات ترازو […]

کوئی مثال ہو تو کہیں بھی کہ اس طرح

افسوس تم نے ہجر کے نوحے نہیں سُنے ہم نے سفر چنے تھے کبھی جس کے زعم میں اس نے ہماری راہ کے کانٹے نہیں چُنے نیندیں تمام عمر رفو مانگتی رہیں دل نے تمام عمر فقط خواب ہی بُنے گویا کہ اس پہ شامِ الم ہی نہیں ڈھلی جو یہ کلام سنتے ہوئے سر […]

داغِ جنوں دھلے تو بہت صاف رہ گئے

شیشے کے تھے لباس جو شفاف رہ گئے لوگوں کی برچھیوں کو ہدف کی تلاش تھی جن کو نہ تھی تلاش وہ اہداف رہ گئے تیری فصیلِ دل کے مگر در نہیں کھلے ہم لوگ عمر بھر ترے اطراف رہ گئے اب کیا کسی کے حسن کو ہدیہ کریں یہ دل اس بے ہنر میں […]

زندگانی تو اگر یوں ہو بسر کیا کیجئے

دل ہی جب پتھر ہوئے تو دل میں گھر کیا کیجئے ایک آشوبِ سماعت میں ہے دنیا مبتلاء کوں سامع ہے یہاں عرضِ ہنر کیا کیجئے چوٹیاں کہسار کی ہوں یا کہ پھر گوندھی ہوئی چوٹیاں پامال ہو جاتی ہیں سر کیا کیجئے راہ پر رہیئے تو رہیئے کون سی امید پر اب کہیں جاتی […]