مِری شہ رگ ہے، کوئی عام سی ڈوری نہیں ہے

تمہارا غم مری طاقت ہے ، کمزوری نہیں ہے انا کو بیچ میں لانے سے پہلے سوچ لینا محبت عاجزی ہے ، کوئی منہ زوری نہیں ہے ٹہلنے باغ میں آتے ہو جس نیت سے تم لوگ میاں! وہ حوا خوری ہے ، ہوا خوری نہیں ہے بھلے تم ہاتھ کاٹو یا مری گردن اُڑا […]

اُس نے اتنا تو کرلیا ہوتا

بات بڑھنے سے روک لی ہوتی تیری زلفیں نصیب تھیں ورنہ میں کہیں اور الجھ گیا ہوتا تجھ سے بچھڑے تو ہوگئی فرصت وقت نے کتنی جلد بازی کی میں، مرے زخم، میری تنہائی تجھ سے کس نے کہا ادھورا ہوں آئینے سے تمہارے بارے میں بات کرنا عجیب لگتا ہے بات بے بات چپ […]

شہرِ بے رنگ میں کب تجھ سا نرالا کوئی ہے

تُجھ کو دیکھوں تو لگے عالمِ بالا کوئی ہے کبھی گُل ہے ، کبھی خوشبو، کبھی سورج ، کبھی چاند حُسنِ جاناں! ترا اپنا بھی حوالہ کوئی ہے ؟ ہاتھ رکھ دل پہ مرے اور قسم کھا کے بتا کیا مِری طرح تجھے چاہنے والا کوئی ہے ؟ رونا آتا ہے تو یُوں تیری طرف […]

اِک تُو ہی نظر آئے جس سمت نظر جائے

اے صُورتِ دلدار! کوئی بچ کے کدھر جائے ہم نے تو سرِ دستِ دُعا رکھ دیے دونوں اب چاہے ترے عشق میں دل جائے کہ سر جائے اے خُوگرِ گریہ! کوئی پل دم بھی لیا کر آنکھوں کا یہ پانی کہیں سر سے نہ گُذر جائے تقدیر جو بگڑی ہے تو کچھ وقت لگے گا […]

بے گھر ہوئیں تو گھر کی ضرورت نہیں رہی

چڑیوں کو پھر شجر کی ضرورت نہیں رہی پہلی نظر میں یار مجھے حِفظ ہو گیا سو دوسری نظر کی ضرورت نہیں رہی برسوں کی دوڑ دھوپ سے گھر تو بنا لیا پھر یوں ہوا کہ گھر کی ضرورت نہیں رہی رو دھو کے اِک دن آنسو مرے خُشک ہو گئے پھر مجھ کو چشمِ […]

گر تمہیں شک ہے تو پڑھ لو مرے اشعار، میاں

!گر تمہیں شک ہے تو پڑھ لو مرے اشعار، میاں !آگ سے عطر بناتا ہوں میں ، عطّار میاں تمہیں لاکھوں کی طلب اور مرے بٹوے میں !گر بہت بھی ہوئے ، ہوں گے یہی دو چار، میاں باغ سے تم نے چُرائے ہی نہیں آم کبھی !کسیے سمجھو گے تُم اُس جسم کے اَسرار […]

!بس ایک جلوے کا ہوں سوالی، جناب عالی

!پڑا ہے دامانِ چشم خالی، جناب عالی ہماری آنکھوں کی حیرتیں ماند پڑ رہی ہیں !دکھائیے کوئی چھب نرالی، جناب عالی وہ آخری فیصلہ سنا کر ہوئے روانہ !میں لاکھ چیخا جناب عالی! جناب عالی پہاڑ چپ ہیں تو ان کو بے بس نا جانیئے گا !پلٹ بھی سکتی ہے کوئی گالی، جناب عالی مجھے […]

خود اپنے ہاتھ سے اپنا فسانہ لکھا ہے

سو کیسے تَیروں جہاں ڈوب جانا لکھا ہے حروف بھی ہیں لکیروں میں اور نقطے بھی مری ہتھیلی پہ لفظِ خزانہ لکھا ہے !مجھے یہ فخر ہے ، اے ساکنانِ عشقستان کہ میں نے آپ کا قومی ترانہ لکھا ہے !تری کہانی بدل دوں گا کاتبِ تقدیر میں رو پڑوں گا جہاں مسکرانا لکھا ہے […]