اُنؐ کا ہے کرم صبح و مسا دیکھ رہا ہوں
ہر وقت مدینے کی فضا دیکھ رہا ہوں اِک ذرۂ ناچیز پہ یہ اُنؐ کا کرم ہے میں کیا ہوں ظفرؔ اور میں کیا دیکھ رہا ہوں
معلیٰ
ہر وقت مدینے کی فضا دیکھ رہا ہوں اِک ذرۂ ناچیز پہ یہ اُنؐ کا کرم ہے میں کیا ہوں ظفرؔ اور میں کیا دیکھ رہا ہوں
ہجومِ بیکساں خانہ بدوش و در بہ در آقاؐ مسلماں ایک دوجے کا ظفرؔ یاں خوں بہاتے ہیں یاں مظلوموں کا دامن خون سے ہے تر بتر آقاؐ
جس کی مداح کبریائی ہے عشق اُنؐ کا ہے میرا سرمایہ باقی جو چیز ہے پرائی ہے
سہارا ہیں وہ مجھ بے بال و پر کا گھنا سایہ ہیں میرے ننگے سر کا میں صدقہ کھا رہا ہوں اُنؐ کے گھر کا
غلامِ کم تریں منصب ہے میرا ظفرؔ درباں بنا کے اپنے در کا مجھے سرکارؐ نے اعزاز بخشا
عقیدت سے خمیدہ سر وہیں ہو ملوں چہرے پہ خاکِ پا میں اُنؐ کی قبیح و بدنما چہرہ حسیں ہو
مرے سرکارؐ یکتا منفرد سب سے جُدا آئے دیا پیغام انسانوں کو توحید و رسالت کا خدا تک رہنما بن کر وہ محبوبِ خدا آئے
مری نعتوں میں سلاموں میں نکھار آپ سے ہے ایک ہو جائیں مسلمان سبھی دُنیا کے مری فریاد ظفرؔ میری پُکار آپؐ سے ہے
رحمتوں کا نزول ہوتا ہے جب بھی پڑھتا ہوں میں درود و سلام دِل مرا کھِل کے پھول ہوتا ہے
وہی روحِ روانِ مقبلاں ہیں وہی حاجت روائے سائلاں ہیں ظفرؔ وہ قبلہ گاہِ عاشقاں ہیں