گرچہ مہنگا ھے مذھب، خُدا مُفت ھے

اک خریدو گے تو دُوسرا مُفت ھے کیوں اُلجھتے ھو ساقی سے قیمت پہ تُم ؟ دام تو جام کے ھیں، نشہ مُفت ھے آئنوں کی دُکاں میں لکھا تھا کہیں آپ اندھے ھیں تو آئنہ مُفت ھے اُس نے پُوچھا کہ پازیب کتنے کی ھے؟ سارا بازار چِلّا اُٹھا: مُفت ھے آخری سانس کے […]

یہی دعا ہے یہی ہے سلام عشق بخیر

مرے سبھی رفقائے کرام! عشق بخیر دیار ہجر کی سونی اداس گلیوں میں پکارتا ہے کوئی صبح و شام عشق بخیر سرک گیا جو ذرا خواب گاہ کا پردہ فلک سے بول اُٹھا ماہِ تمام عشق بخیر میں کر رہا تھا دعا کی گزارشیں اس سے سو کہہ گئی ہے اداسی کی شام عشق بخیر […]

اِک دوانے سے بھرے شہر کو جا لگتی ہے

یہ محبت تو مجھے کوئی وبا لگتی ہے روز آتی ہے میرے پاس تسلی دینے شب تنہائی ! بتا ، تو میری کیا لگتی ہے ایک فقط تو ہے جو بدلا ہے دنوں میں ورنہ لگتے لگتے ہی زمانے کی ہوا لگتی ہے آنکھ سے اشک گرا ہے سو میاں ! ہاتھ اٹھا تارہ ٹوٹے […]

حُسَین

شاہِ جوانانِ خلُد، بادشہِ مشرقَین لختِ دلِ مُصطفٰے یعنی ھمارے حُسَین اُن کا مکمل وجُود نُورِ نبی کی نمُود اُن کا سراپا تمام عشقِ حقیقی کی عَین ماں ھیں جنابِ بتُول، بنتِ رسولِ کریم باپ ھیں شیرِ خُدا، فاتحِ بدر و حُنَین اُن کا امَر مُعجزہ سوز و غمِ کربلا آج بھی ھے گریہ ناک […]

سانولی

تُو رنگ برنگی روشنی، ترا کومل رُوپ سرُوپ تُو چَھیل چھبیلی چھاؤں ھے، تُو نئی نویلی دُھوپ گُل پُھول، ستارے، تتلیاں، ترے حُسن کے ھیں بہرُوپ من مَوجی الہڑ پن ترا، حیران کنوارا رُوپ انسان جُھکیں تعظیم کو، تری جدھر سواری جائے تُجھے دیکھ فرشتے مست ھوں، خود خُدا بھی واری جائے ترے بول تِھرَکتی […]

سمجھ تو سکتے نہیں تُم نوائے خلقِ خُدا

بنے ھو خَیر سے فرماں روائے خلقِ خُدا سُنو ! یہ مُلکِ خُدا ھے، تُمہارا تخت نہیں کسی کا حق نہیں اس پر سوائے خلقِ خُدا تمام خُون خرابہ خُدا کے نام پہ ھے امان مانگنے کس در پہ جائے خلقِ خُدا ؟ غضب خُدا کا، خُداداد مملکت میں نہیں ذرا سی جائے اماں بھی […]

ھر حقیقت سے الگ اور فسانوں سے پرے

مُنتظر ھُوں مَیں ترا سارے زمانوں سے پرے پھر مَیں اک روز بڑی گہری اُداسی سے ملا بستیوں کے سبھی آباد مکانوں سے پرے نہ زماں ھو نہ مکاں ھو نہ خلا ھو نہ خُدا صرف ھم تُم ھوں کہیں سارے جہانوں سے پرے عکس در عکس رُلاتی تھیں مُجھے جو آنکھیں چھوڑ آیا ھُوں […]

میں کار آمد ہوں یا بے کار ہوں میں

مگر اے یار تیرا یار ہوں میں جو دیکھا ہے کسی کو مت بتانا علاقے بھر میں عزت دار ہوں میں خود اپنی ذات کے سرمائے میں بھی صفر فیصد کا حصے دار ہوں میں اور اب کیوں بین کرتے آ گئے ہوں کہا تھا نا بہت بیمار ہوں میں مری تو ساری دنیا بس […]

ایک الزام کے جواب میں کہی گئی نظم

!سنو، میری جاں تُم سدا ایک رَم خوردہ ، وحشت زدہ اور سراسیمہ ہرنی کی مانند ڈرتی ہو مجھ سے بدکتی ہو مجھ سے سنو، میری جاں! اور دیکھو مرے ہاتھ میں کوئی دو دھاری خنجر نہیں، میرا دل ہے مرے پاس ترکش نہیں ہے، غزل ہے خدا کی قسم، میرے رختِ سفر میں کتابوں، […]