تصور میں مدینے کی فضا ہے اور میں ہوں

مرا دل ہے سلامِ مجتبےٰ ہے اور میں ہوں نگاہوں میں توقع سے زیادہ روشنی ہے مرے آگے عقیدت کا دِیا ہے اور میں ہوں پرندوں کی طرح مصرعے اترتے جا رہے ہیں تخیل پر کرم کی انتہا ہے اور میں ہوں طلب بیمار کی جز ذِکرِ احمد اور کیا ہو مرے لب پر رکھی […]

ہر گھڑی ہے تمنا یہی یا نبی

میرے لب پر رہے ہر گھڑی یا نبی مرسلیں صالحیں اَن گِنَت ہیں مگر آپ جیسا نہیں کوئی بھی ، یا نبی آپ کا لطف ہو تو لکیروں سے بھی بھاگ جاتی ہے ہر بے بسی ، یا نبی سبز گنبد تصور کی زینت رہے ناز خود پر کرے زندگی ، یا نبی تیری خاطر […]

سرکار کی مدحت کو ہونٹوں پہ سجانا ہے

اور دل کے جزیرے میں اک باغ لگانا ہے اس در سے عقیدت ہی دستارِ فضیلت ہے آقا کے غلاموں کے قدموں میں زمانہ ہے ہوتا ہے عطا سب کو سرکار کی چوکھٹ سے دربارِ محمد تو رحمت کا خزانہ ہے رحمت کی گھٹائیں ہیں انوار کی بارش ہے طیبہ کے مناظر کا ہر رنگ […]

نگارِ گُل نہ سوئے ماہتاب دیکھتے ہیں

جو اُن کے رُخ کی تجلی کے خواب دیکھتے ہیں جو شاہِ گُل کو شہِ مرسلاں سے نسبت دیں تو کس غرور سے خود کو گلاب دیکھتے ہیں امان مِلتی ہے خطرے میں آشیانوں کو جب ایک بار رسالت مآب دیکھتے ہیں دُرودِ پاک کو دانوں پہ کیا شمار کریں جو عشق کرتے ہیں وہ […]

آپ تو صرف حکُم کرتے ہیں

سنگ مٹھی میں بول پڑتے ہیں تجھ سے ہی آب و دانہ لیتے ہیں تیرے سائل یہ سب پرندے ہیں منتظر آپکے قدم کے حضور میرے دل میں ہزار رستے ہیں ان سے غَم کہتے ہیں ، شُتَر اَپنا اُنکی فرقت میں پیڑ روتے ہیں جو سراقہ کو مل گئے کنگن یہ بھی میرے نبی […]

گرداب میں ہونٹوں پہ دعا دیکھ رہا ہوں

کشتی کو کنارے پہ کھڑا دیکھ رہا ہوں اک نور میں ضم ہوتے ہیں سوچوں کے پرندے حیرت سے عقیدت کی فضا دیکھ رہا ہوں چَھٹ جاتے ہیں اذہان سے تفریق کے بادل اک صَف میں وہاں شاہ و گدا دیکھ رہا ہوں یہ باغِ مدینہ کے تصور کا ہنر ہے پلکوں پہ جو اک […]

چلے زمِین سے جب آپ لامکاں کے لئے

ستارے پھُول بنے شاہِ دو جہاں کے لئے وفورِ لطفِ نبی کا ہے معجزہ یہ بھی کہ رات پا بہ سلاسل تھی اِک اذاں کے لئے ہے آستانہء احمَد فقط چراغِ یقیں جگہ نہیں ہے یہاں ظلمتِ گماں کے لئے تِھیں فرشِ راہ نگاہیں مدینے والوں کی اتر رہے تھے ملائک بھی سارباں کے لئے […]

گرہ جو آگہی کی کھل رہی ہے

یہ سب عشقِ نبی کی روشنی ہے یہاں کیا کام اندھے وسوسوں کا یہاں چشمِ عقیدت جاگتی ہے طلبگارِ گلِِ عشقِ نبی ہوں اثر میری دُعا کا شبنمی ہے لبِ تیرہ پہ پھر وہ اسم چمکا صباحت پھر ہویدا ہو رہی ہے جمالِ مصطفےٰ خضرِ خرد ہے یہاں معذور فکرِ سامری ہے لبوں پر ثبت […]

گویا بڑی عطا ہے طلبگار کےلئے

گویا بڑی عطا ہے طلبگار کے لئے یہ قصدِ نعت گوئی گنہگار کے لئے پڑھتی ہے اس پہ سانس کی مکڑی درودِ پاک یہ غارِ دل ہے جلوہءِ سرکار کے لئے مقصود کُن بھی اس کے سوا اور کچھ نہیں دونوں جہاں ہیں ھستیء سرکار کے لئے بزمِ نبی میں مدح سَرا ہوں سو لفظ […]

آنکھ محرومِ نظارہ ہو ، ضروری کیا ہے

دل میں جب شوقِ زیارت ہے تو دوری ، کیا ہے اُن کی تعظیم میں وہ آنکھ اٹھاتے کب ہیں جو سمجھتے ہیں تقاضائے حضوری کیا ہے "خواب میں دید یہاں ” اور شفاعت ” واں ہو” بات پھر دنیا و عقبیٰ میں ادھوری کیا ہے "حسنِ رحمت سے جہانوں کو منور کرنا” دہر میں […]