قلم پہ جب بھی مرے نعت اتار دیتا ہے

مرے سخن کی وہ پلکیں سنوار دیتا ہے یہ میری ناؤ کبھی ڈوبنے جو لگتی ہے کرم پھر آپ کا اس کو ابھار دیتا ہے غموں کے دشت میں جب بھی کبھی بھٹکتا ہوں خوشی کی بارشیں مجھ پر اتار دیتا ہے درودِ پاک ہے کچھ ایسے حالتِ غم میں کہ جوں تسلی کوئی غمگسار […]

برستی ہیں جو عشقِ احمدِ مرسل میں دو آنکھیں

تو اُن کے آگے کیا ہیں ابرِ دریا بار کی باتیں سوائے نامِ شاہِ انبیاء نام آئے گا کس کا اگر ہوں رب کے سب سے خوشنما شہکار کی باتیں اذانیں گونجتی ہیں جس سے طیبہ کی فضاؤں میں سناؤ مسجدِ نبوی کے اس مینار کی باتیں درِ سرکار سے اِک بار جو ہو جائے […]

سناتے جاؤ بس مجھ کو در سرکار کی باتیں

کیے جاؤ تم اُن کے کوچہ و بازار کی باتیں ملے عُشّاق کو جو آپ کے موقع وہ کرتے ہیں کبھی اخلاق کی باتیں ، کبھی کردار کی باتیں غم و آلام میں میلاد کی محفل سجاتا ہوں بڑی ڈھارس بندھاتی ہیں مِرے غمخوار کی باتیں وہاں پر رحمتِ ربّ جہاں بے شک برستی ہے […]

شجر جو ہوتا تو ہوتی یہ آرزو میری

فضائے شہر مدینہ میں ہو نمو میری ہے میری روح کا طائر جو عازمِ طیبہ کہانی کہہ دے گا یہ ان کے رو برو میری بہاتا ہوں جو میں ان کے فراق میں آنسو تو آنکھ رہتی ہے اس طرح باوضو میری ہتھیلیوں پہ ہے روشن چراغ کی صورت مری دعا جو ہے دراصل آرزو […]

خواب ہی میں سہی وہ آئیں تو

جھوم اٹھے زندگی وہ آئیں تو دیکھتے دیکھتے یہ لگنے لگے زندگی زندگی وہ آئیں تو گلستاں سارا جھومنے لگ جائے گل منائیں خوشی وہ آئیں تو میرے آنگن میں سُکھ کا ڈیرہ ہو دور ہو ہر غمی وہ آئیں تو پوری ہو جائے آرزو دل کی اتفاقاً سہی وہ آئیں تو دیکھ لینا فسردہ […]

میرے آقا گر بلوائیں

مجھ عاصی کے دن پھر جائیں اُن کی آمدِ پاک کا سن کر آنکھیں یہ دیپک بن جائیں شوق کو ہم مہمیز کریں اور یثرب کی راہیں بن جائیں بھٹکے جب کوئی منزل سے ہم اس کو رستہ دکھلائیں وہ جو کریں اس سمت اشارہ کھنچتی آئیں کاہ کشائیں بات نہیں بنتی کوئی بھی آقا […]

دیکھنے والوں نے دو لخت قمر دیکھا ہے

یعنی انگشتِ محمد کا اثر دیکھا ہے ہونے والا ہے نصیب، ان کا درِ پاک ہمیں خواب میں ہم نے کھجوروں کا شجر دیکھا ہے کیوں کسی اور طرف جائے گا وہ روزِ جزا جس گنہ گار نے بھی آپ کا در دیکھا ہے بدنصیبی ہے اگر کرتے نہیں ہیں وہ یقیں جب کہ اک […]

میرے رب اپنی عطا مجھ پہ سدا رہنے دے

کوچہء احمدِ مرسل کا گدا رہنے دے ذکر میں ان کے سدا محو رہے میری زباں یہ عقیدت کا شجر ایسے ہرا رہنے دے بادشاہی کی نہیں کوئی تمنا دل میں بس مجھے در پہ محمد کے پڑا رہنے دے التجا ہے مرے اللہ مری آنکھوں کی گنبدِ خضرا کی بس ان میں ضیا رہنے […]

طریقہ آ گیا ہے اس کو جینے کا

مسافر ہو گیا ہے جو مدینے کا کرم کی اک نظر گر آپ کر دیں گے بنے گی یہ وسیلہ میرے جینے کا یہ محفل ہے معطر ذکر سے ان کے کہ بنتا مشک ہے ان کے پسینے کا توجہ کا ہوں میں طالب مرے آقا دکھانا آپ کو ہے زخم سینے کا گزاروں آپ […]

ذرہ ذرہ درود پڑھتا ہے

قریہ قریہ درود پڑھتا ہے ان کھلا پھول پڑھ رہا ہے سلام اور کھلتا درود پڑھتا ہے آنکھ رہتی ہے منتظر ان کی اور رستہ درود پڑھتا ہے آپ آتے ہیں اس کے پاس بھی جو گھر میں بیٹھا درود پڑھتا ہے رات دن کر رہے ہیں ان کی ثنا لمحہ لمحہ درود پڑھتا ہے […]