آپ رویا کرتے تھے اکثر دعا کرتے ہوئے

اور خوش ہوتے تھے امت کو عطا کرتے ہوئے دشمنوں نے راہ میں کانٹے بچھائے آپ کی آپ گزرے صاف لیکن راستہ کرتے ہوئے ایسا رکھا ہے روا طرزِ عمل، حسنِ سلوک فخر دشمن کر رہا ہے رہنما کرتے ہوئے فکر یہ تھی سارا عالم نارِ دوزخ سے بچے عمر گزری آپ کی سب کا […]

دامنِ طلب لے کر آقا ہم کدھر جائیں

اک نظر کرم کی ہو تا کہ ہم سنور جائیں آرزو، دیا بن کر دل میں ایک روشن ہے ہم درود کا تحفہ لے کر ان کے در جائیں آپ کا تصور یوں آیا ہے میرے دل میں جیسے نور کی کرنیں چار سو بکھر جائیں ہم سے تیرہ بختوں کا ایک ہی ٹھکانہ ہے […]

انہی کشتیوں کو کنارہ ملے گا

جنہیں مصطفے کا اشارہ ملے گا جو رکھیں گے پیارے نبی سے محبت انہیں دید کا پھر نظارہ ملے گا مجھے لے چلو سوئے طیبہ! طبیبو وہیں میرے دردوں کا چارہ ملے گا خطائیں سبھی بخشوائیں گے آقا قیامت میں سب کا یہ نعرہ ملے گا خدا کا اسے در ملے گا کہ جس کو […]

شہہ انبیا شاہِ شہرِ مدینہ

کنارے لگا دے ہمارا سفینہ نہ ہو گی بہشتِ بریں میں وہ خوشبو جو خوشبو لئے ہے نبی کا پسینہ چلے ہیں مدینے کی جانب خدایا ہمیں اب سکھا دے ادب کا قرینہ لو آج آ گئے ہم درِ مصطفے پر ہمیں مل گیا رحمتوں کا خزینہ تمنا ہے طیبہ کی گلیوں میں تنوؔیر گزاروں […]

اسی لئے تو ہر اک شے پہ ضوفشانی ہے

کہ دو جہانوں پہ آقا کی حکمرانی ہے فضائے شہرِ مدینہ نہ ہوگی کیوں پر نور جب اس پہ دستِ محمد کی سائبانی ہے جو لمحہ یادِ نبی کے بنا گزرتا ہے وہ رائیگانی ہے سچ مچ کی رائیگانی ہے نصیب میں مرے رب لکھ سفر مدینے کا جہاں کی صبح تو کیا شام بھی […]

بہر لمحہ زمین و آسماں پر

درودِ پاک ہے ہر اِک زباں پر ہے احسانِ عظیم اُس پاک رب کا جو بھیجا ہے محمد کو یہاں پر فقط دنیا نہیں محکوم ان کی ہے ان کی حکمرانی دو جہاں پر جھکا دی ہے خدا نے ساری مخلوق محمد مصطفے کے آستاں پر انہی کا نورِ رحمت چار سُو ہے انہی کا […]

تپتا صحرا ہوں، کرم کا کریں سایہ مجھ پر

کر دیا تنگ جہاں والوں نے رستہ مجھ پر چاہتا ہوں کہ ملے اذنِ رسائی مجھ کو آرزو ہے مِری ہوں ملتفت آقا مجھ پر خواب میں دیکھتا تھا روز میں اِک نخلستان جا کے پھر شہرِ نبی میں کھلا سپنا مجھ پر گوبھٹکتا ہوں اندھیروں میں پہ ہے مجھ کو یقیں کہ اجالوں کا […]

کتنے خوش بخت ہیں طیبہ کے مسافر یارو

دیکھنے کو گئے جنت کے مناظر یارو بھر کے چونچوں میں یہ اک نور مدینے کو چلے یہ سنہرے پروں والے جو ہیں طائر یارو ایسے منکر کو تو کافر ہی کہوں گا یارو! میرے آقا کے جو ہے حسن کا منکر یارو ذات میں اُن کی سبھی جمع کئے مولا نے اُس کے جتنے […]

نعمتِ زیست وہ کچھ ایسے عطا کرتے ہیں

ہاتھ وہ ڈوبتوں کا تھام لیا کرتے ہیں وہ کوئی دشمنِ جاں ہو کہ کوئی دل کا حبیب اللہ والے تو دعائیں ہی دیا کرتے ہیں ٹھوکریں مار دیں دنیا کی شہنشاہی کو آپ کی جو بھی غلامی میں رہا کرتے ہیں دور ہیں شہرِ مدینہ کی فضاؤں سے جو تم ہی بتلاؤ کہ وہ […]