ہر گام اُس طرف سے اشارہ سفر کا تھا
منزل سے دلفریب نظارہ سفر کا تھا جب تک امید منزل جاناں تھی ہمقدم دل کو ہر اک فریب گوارا سفر کا تھا رہبر نہیں نصیب میں شاید مرے لئے جو ٹوٹ کر گرا ہے، ستارہ سفر کا تھا رُکنے پہ کر رہا تھا وہ اصرار تو بہت مجبوریوں میں اُس کی اشارہ سفر کا […]
