اپنے پندار کا در توڑ دیا میں نے بھی
بے لباس اپنا بدن دیکھ لیا میں نے بھی بے حسی کا کوئی مشروب تھا سب ہاتھوں میں زہر سمجھو کہ دوا ، پی ہی لیا میں نے بھی آدمی تھا میں فرشتہ تو نہیں تھا آخر جس طرح جیتے ہیں دنیا میں جیا میں نے بھی کرتے جاتے تھے سبھی کشتِ تمنا سیراب اپنی […]