میں کیسے جھیل سکوں گا بنانے والے کا دکھ

جھری جھری پہ لکھا ہے لگانے والے کا دکھ غضب کی آنکھ اداکار تھی ، مگر ہائے تمھاری بات ہنسی میں اڑانے والے کا دکھ غزل میں درد کی پہلے بھی کچھ کمی نہیں تھی اور اُس پہ ہو گیا شامل سنانے والے کا دکھ تجھے تو دکھ ہے فقط اپنی لامکانی کا قیام کر […]

نہ سوچا تھا کہ یوں دیوار ہو گا

یہ رستہ اس قدر دشوار ہو گا خبر کیا تھی کہ سایہ چھین کر وہ شجر بھی صورتِ دیوار ہو گا لبِ دریائے وحشت دل کھڑا ہے مری انگلی پکڑ کر پار ہو گا ابھرتی رہ تمنائے محبت وہ منظر اب کہاں بیدار ہو گا میں جب آزاد ہوں گا اس گماں سے یقیناً تو […]

وعدہ دیا تھا اُس نے، نشانی تو تھی نہیں

یادوں پہ ہم نے فلم بنانی تو تھی نہیں بس دیکھنا تھا کوئی ہتھیلی پہ ایک نام ہم نے تمھاری شام چرانی تو تھی نہیں کردار کی اذیتیں کچھ پوچھئے نہ بس بے ربط تھیں لکیریں کہانی تو تھی نہیں ہر ایک شخص کھوجنے میں تھا لگا ہوا میں نے کسی کو بات بتانی تو […]

وہ لوگ جن سے نہیں ہے مکالمہ میرا

وہی تو کرنے چلے ہیں مقابلہ میرا تُو اپنی دنیا اٹھا اور اک طرف ہو جا کہ اب خدا سے ہی ہوگا معاملہ میرا کسی بھی عشق کے مضموں کو کیا کروں پڑھ کر مرے تو ہاتھ پہ رکھا ہے تجربہ میرا ادھورے عکس دکھاتا ہے ایک مدت سے کہ بدگمان ہوا مجھ سے آئینہ […]

وہی تھی کل بھی پسند اور وہی ہے آج پسند

الگ مزاج ہے میرا، الگ مزاج پسند میں کیا کروں کہ مری سوچ مختلف ہے بہت میں کیا کروں مجھے آیا نہیں سماج پسند میں اپنی راہ نکالوں گا اپنی مرضی سے مجھے نہیں ہیں زمانے، ترے رواج پسند یہ میرا دل ، مری آنکھیں ، یہ میرے خواب عذاب اٹھا اے عشق تجھے جو […]

پری نہ تھی مرے گاؤں میں کوئی باغ نہ تھا

وہ ایک خواب کہ جس کا کوئی سراغ نہ تھا تمھاری ٹوٹی ہوئی آس کا میں کیا کرتا مجھے تو اپنی مرمت سے ہی فراغ نہ تھا عجیب حبس تھا دیوار و در سے لپٹا ہوا ہوا نہ آئی کہ گھر میں کوئی چراغ نہ تھا گناہِ عشق سمجھتے تھے پارسا، لیکن قبا سفید تھی […]

کسی کے ساتھ کھڑے تجھ کو دیکھنا تھامجھے

کسی کے ساتھ کھڑے تجھ کو دیکھنا تھا مجھے نجانے درد کہاں تک یہ جھیلنا تھا مجھے تمھارے منہ سے سنی بات جب محبت کی عجیب طرز کی حیرت کا سامنا تھا مجھے چھڑا کے ہاتھ مرا جا رہی ہے تنہائی تمھارے ہجر میں یہ دن بھی دیکھنا تھا مجھے جو خواب دیکھ رہا ہوں […]