مر گیا میں بھری جوانی میں

عشق تھا ہی نہیں کہانی میں موج در موج رنگ رقصاں ہیں عکس ٹھہرا ہوا ہے پانی میں اب یقین و گمان کچھ بھی نہیں سب گنوا بیٹھا بدگمانی میں خود سے اب منہ چھپائے پھرتا ہوں راز سب کہہ دیے روانی میں اپنے خوابوں پہ خاک ڈالی اور خاک لائے ہیں ہم نشانی میں […]

مرا خود سے بھی کوئی رابطہ نہیں ہو رہا

ترا آئینہ ، مرا آئینہ نہیں ہو رہا ترے ہجر میں ابھی ایک شب بھی کٹی نہیں کہ گمان بھی مجھے جینے کا نہیں ہو رہا کوئی خواب رکھ کے چلا گیا مری آنکھ میں مجھے جاگنے کا بھی حوصلہ نہیں ہو رہا میری اکھڑی اکھڑی جو سانس تھی ، وہ تو چل پڑی تو […]

مرے نصیب میں محفل کی میزبانی ہے

مجھے خبر ہے کہ اْسی نے غزل سنانی ہے فقیر لوگ تھے دریا اٹھا کے لے آئے اگرچہ اس نے کہا تھا کہ آگ لانی ہے یہ لڑکھڑانا کوئی لڑکھڑانا تھوڑی ہے میں جانتا ہوں ہزیمت کسے اٹھانی ہے یہ کیا کہ آنکھ بیاں کر رہی ہے حالِ دل یہ ترجمانی بھلا کوئی ترجمانی ہے […]

ملی ہوئی ہے جو عزت، عطا سمجھتے ہیں

ہم ایسے لوگ خدا کو ، خدا سمجھتے ہیں کہاں چراغ بجھانا ہے کب جلانا ہے کہاں کہاں ہے کہاں کی ہوا سمجھتے ہیں ہمیں خبر ہے کہ جلنا ہے آج بستی نے تمھاری آگ اگلتی صداسمجھتے ہیں ہوا کے سارے مراسم سے باخبر ہیں ہم برس نہیں رہی کیوں یہ گھٹا سمجھتے ہیں زبیر […]

میرے دل کا دماغ تھا ہی نہیں

ورنہ اس کا سراغ تھا ہی نہیں مجھ کو کب تھے پسند اندھیارے میرے گھر میں چراغ تھا ہی نہیں دل کی باتوں کو کوئی جانتا کیا کوئی روشن دماغ تھا ہی نہیں روح سے خون رس رہا تھا اور میرے دامن پہ داغ تھا ہی نہیں صرف تیری ہنسی میسر تھی شہر میں کوئی […]

میں اپنی دھوپ ترے در سے کیوں گزاروں گا

تجھے گمان ہے دیوار کو پکاروں گا؟ ابھی اتارنے جانا ہے قرض مٹی کا میں تیری زلف کسی اور دن سنواروں گا یہ سر پہ لادی گئی ہے جو ریت صحرا کی میں اپنا بوجھ کسی جھیل میں اُتاروں گا یونہی اٹھایا نہیں میں نے ہاتھ میں پتھر اب اُس کا عکس دکھایا تو کھینچ […]

میں اپنی سمت تمھارے ہی دھیان جیسا ہوں

یقیں کرو مرا ،گرچہ گمان جیسا ہوں مجھے سلام کرے گی ہوا سمندر کی میں تیری ناؤ میں اک بادبان جیسا ہوں ڈھلے گا دن تو تجھے مجھ میں ڈوبنا ہو گا تْو آفتاب تو میں آسمان جیسا ہوں ہزار درد مرے ساتھ ساتھ چلتے ہیں میں اپنی ذات میں اک کاروان جیسا ہوں ہر […]

نظر کا بوجھ اٹھایا نہیں گیا تجھ سے

جو تو نے دیکھا، دکھایا نہیں گیا تجھ سے وہ یاد ہوں جو تجھے بھول کر نہیں آئی وہ عشق ہوں جو نبھایا نہیں گیا تجھ سے نظر گنوائی ہے تجھ سے نظر ملاتے ہوئے سو مجھ سے ہاتھ ملایا نہیں گیا ، تجھ سے میں جانتا ہوں بلا کا زمانہ ساز ہے تو بس […]

نگاہ بھر کے وہ دیکھے اگر مری جانب

تو پھر نظر کہاں رہتی ہے دوسری جانب اٹھاکے پھرتا رہا میں عبادتوں کا بوجھ جدھر ہوا وہ ، خدا بھی ہوا اسی جانب تمھاری زلف ہواؤں کا رخ بتاتی ہے سو میں چراغ جلاتا ہوں دوسری جانب میں آنکھ بند کیے اپنے آپ میں اترا ملانہ جب مجھے وہ شخص ہی کسی جانب حضور […]