کارِ دشوار کر رہا ہوں میں

عشق بیکار کر رہا ہوں میں تیری تصویر مجھ سے لپٹی ہے خود کو دیوار کر رہا ہوں میں اس کہانی میں تجھ کو مرنا تھا تیرا کردار کر رہا ہوں میں اب نہ لانا مرا حوالہ کوئی اپنا انکار کر رہا ہوں میں اک ملاقات اس نے مانگی ہے خود کو تیار کر رہا […]

کس خرابے میں یہ انسان چلے آتے ہیں

زندگی کرنے کو نادان چلے آتے ہیں تم مجھے رہ سے ہٹاؤ گے تو پچھتاؤ گے میرے سائے میں تو طوفان چلے آتے ہیں جس طرف جلوہ نما ہوتا ہے وہ، سارے لوگ آئنے تھام کے حیران چلے آتے ہیں دردو غم اب مجھے تنہا نہیں ہونے دیتے تیرے جاتے ہی یہ مہمان چلے آتے […]

کسی خیال کی لے پر تھرک رہے ہیں ہم

کہیں کہیں سے مسلسل اٹک رہے ہیں ہم کسی کی آنکھ گئی دیکھنے دکھانے میں کسی کی ایک نظر کی جھلک رہے ہیں ہم فضا میں ٹوٹ کے بکھرے اور آپ آ جائیں کسی ستارے کو مدت سے تک رہے ہیں ہم ہر ایک رنگ سے خوشبو کو ہم نے دیکھا ہے چمن سے تیری […]

کوئی دلیل مرے جرم کی ،سند ،مرے دوست؟

کہ بدگمانی کی ہوتی ہے کوئی حد مرے دوست ابھی تلک تری الجھن نہیں سلجھ پائی بگڑ چکے ہیں مرے دیکھ ، خال و خد مرے دوست بھلے ڈبو دے مجھے ہجر کا چڑھا دریا پہ مانگنی نہیں تجھ سے کوئی مدد مرے دوست یہ آئینے میں سنورنا تجھے مبارک ہو طلب نہیں تو بھلے […]

ہو جیسے اڑتے بگولوں کا سلسلہ کوئی

گلی سے دشت کی جانب گزر گیا کوئی میں اپنی سانس کی ترتیب ہی الٹ دوں گا ہوا جو وقت سے درپیش معرکہ کوئی تمھارے ہجر میں تنہا نہیں سفر اپنا ہمارے سائے میںچلتا ہے راستہ کوئی گئے دنوں میں اداسی سے خوب بنتی تھی جنوں سے اپنا نہیں اب کے سلسلہ کوئی یہ کیسا […]

یار سب غمگسار کب ہوئے ہیں

سب شجر سایہ دار کب ہوئے ہیں ہم ازل کے ہیں بے قرار مگر اس قدر بے قرار کب ہوئے ہیں آپ رہتے ہیں کہکشاؤں میں آپ میں ہم شمار کب ہوئے ہیں کیسے حالات کا بہانہ کریں یہ بھلا سازگار کب ہوئے ہیں کب کھلے ہیں خرد پہ آئینے راز سب آشکار کب ہوئے […]

یوں لگا مجھ کو جہانوں کی خدائی دی تھی

اس نے کل اپنے رویے کی صفائی دی تھی اس لیے دور ہوا دنیا کی ہاؤ ہو سے مجھ سماعت کو مری سانس سنائی دی تھی خواب تک لے گئی ان آنکھوں سے جاتے جاتے ثانیہ بھر وہ کرن مجھ کو دکھائی دی تھی اس نے بیگانئہ ہنگامئہ ہستی کر کے دل ہی مانگا تھا […]

یہ آ گیا مجھے تیرا خیال ویسے ہی

غزل کا ہونا ہواہے کمال ویسے ہی ہمارے حسنِ نظر کا کمال کچھ بھی نہیں ؟ تو کیا ترا ہے یہ حسن و جمال ویسے ہی؟ ترا وصال کہ جس طور میرے بس میں نہیں ہوا ہے ہجر میں جینا محال ویسے ہی ترا جواب مرے کام کا نہیں ہے اب کہ میں تو بھول […]