نعت پیکر باندھتی ہے اذن کی تاثیر سے

یہ چمن کھِلتا نہیں ہے حرف کی تدبیر سے رات تیری یاد کی طلعت سے لیتی ہے نیاز صبح رنگوں میں اُترتی ہے تری تنویر سے اِس سے آگے کا سفر ہے آپ کا پہلا قدم فکر تو گھائل ہے اَو ادنیٰ کے پہلے تیر سے دل تو بے خود ہو کے گر پڑتا ہے […]

صبحِ بزمِ نو میں ہے یا شامِ تنہائی میں ہے

دل جہاں بھی ہے ترے دستِ مسیحائی میں ہے عشق کا اعزاز تیرا التفاتِ دم بدم حُسن کا اعجاز تیری جلوہ فرمائی میں ہے تیری دہلیزِ عطا پر ہے مدارِ حرف و صوت نعت کا سارا وظیفہ خامہ فرسائی میں ہے تیری نسبت ہے کہ مل جاتا ہے مدحت کا شرف ورنہ کیا ہے جو […]

تمام منظرِ سیر و ثبات تیرے لئے

یہ سب جہان، یہ کُل کائنات تیرے لئے گماں کے گھر میں پڑے تھے جو بے نمود ابھی یقیں میں ڈھل گئے وہ ممکنات تیرے لئے خطا سزا کا سبب تھی، سزا فنا کی دلیل نہیں تھی پہلے، بنی ہے جو بات تیرے لئے حجابِ غیب میں تھیں سب صفاتِ نور و شہود کہ کنزِ […]

شعبِ احساس میں ہے نور فِشاں گنبدِ سبز

بحرِ صد رنگ ہے اور خُوب رواں گنبدِ سبز سامنے آنکھوں کے ہے اور نہیں آنکھوں میں ایک امکاں ہے کہ ہے جذبِ نہاں گنبدِ سبز ویسے تو ہوتے ہیں تغییر طلب سبزہ و گُل ایک گُل ہے کہ نہیں خوفِ خزاں گنبدِ سبز دیدۂ خواب میں اِک حُسن کا عنواں جیسے پیکرِ شوق میں […]

دل کی خواب بستی میں جب بھی آنکھ بھر دیکھا

آپ کی گلی دیکھی، اور مستقر دیکھا ایک ہی مسافت تھی، ایک ہی رہی منزل نقشِ پائے سرور کو، حاصلِ سفر دیکھا گرچہ دل نے جلدی کی عرضِ حرفِ حاجت کی آپ کی عطا کا رنگ پھر بھی پیشتر دیکھا دیر تک دُعاؤں کا بے ثمر رہا منظر پڑھ لیا درود آخر اور پھر اثر […]

نبی کے سنگِ درِ آستاں کی بات کریں

زمیں پہ رکھے ہُوئے آسماں کی بات کریں وہ دشتِ ناز اگرچہ نہیں رہینِ مثال برائے فہم ہی باغِ جناں کی بات کریں کریم کیسا نوازا ہے تیری مدحت نے کریم، لوگ، ترے بے زباں کی بات کریں بھلا یہ آپ کے ہُوتے ہُوئے غریب نواز غریب کس کو پُکاریں، کہاں کی بات کریں سُنیں […]

سخن کے شہرِ حبس میں ہَوا کا باب کھُل گیا

گدائے حرف کے لئے ثنا کا باب کھُل گیا تکلفاً بھی اب کسی صدا کی آرزو نہیں دُعا کے آس پاس ہی عطا کا باب کھُل گیا غضب کا کرب تھا رواں، بڑا عمیق زخم تھا تری گلی کی خاک لی، شفا کا باب کھُل گیا وہاں پہ تھے تو جیسے لفظ ساتھ ہی نہ […]

سارے سخن نواز کمالات جوڑ لوں

ممکن نہیں کہ پھر بھی تری نعت جوڑ لوں تو تو عنایتوں کی سحر ہے ، عطا کی شام میں کیسے عرض باندھوں ، سوالات جوڑ لوں لمحوں کے اِتصال سے ہوتی نہیں ہے نعت کچھ ایسا اِلتفات کہ دن رات جوڑ لوں اے کاش پھر سے کوئی نویدِ کرم ملے اے کاش پھر سے […]

آپ کی رحمتِ بے پایاں کے اظہار کے رنگ

رنگ تو جیسے ہوئے گردِ رہِ یار کے رنگ نقشِ نعلینِ کرم بار پہ تاروں کا نزول جیسے خود رنگ چلے باندھنے سنگھار کے رنگ نازِ صد رنگ ترے گنبدِ خضریٰ کا جلو رشکِ صد طُور ترے کوچہ و بازار کے رنگ نخوتِ شاہی کو ٹھوکر پہ رکھے بندہ ترا سطوتِ وقت پہ حاوی ترے […]

جی جائے گا یہ آپ کا بیمار کسی طَور

ہو پائے اگر آپ کا دیدار کسی طَور رکھ دینا مرے زیرِ کفن اے مرے لوگو مِل جائے اگر خاکِ رہِ یار کسی طَور کیا خوب نظارہ ہو ترے شہرِ کرم کا جا پہنچے اگر مجھ سا بھی نادار کسی طَور ہونٹوں سے کبھی چوموں، کبھی سر پہ سجاؤں ہو سامنے وہ نعلِ کرم بار […]