وحشتِ قریۂ دل میں کوئی طلعت ہو جائے

یا نبی خواب دریچے پہ عنایت ہو جائے یہ کرم تھا کہ مدینے مری قسمت پہنچی اب یہ حیرت ہو مدینہ مری قسمت ہو جائے آج پھر مصحفِ مدحت سے نیا نور ملے آج پھر چہرۂ قرآں کی تلاوت ہو جائے ایک تدبیرِ مسلسل ہے مدینے کا سفر اذن مل جائے تو تدبیر کو حیرت […]

آنکھ کو منظر بنا اور خواب کو تعبیر کر

اے دلِ مضطر مدینے کا سفر تدبیر کر نعت رنگوں کی خبر ہے اور خوشبو کا سفر اِذن ہو جائے تو پھر ہر حرف کو تنویر کر صبحِ نو خود پھوٹ آئے گی سخن کی اوٹ سے شعر کے شب زاد میں مدحت کی اک تفجیر کر آبگینہ ہے یہاں دھڑکن پہ بھی پہرے بٹھا […]

نظر نظر میں رہا ہے، نظر نظر سے فزوں

وہ تیرا روئے منور، علاجِ کربِ دروں ترے جمال کے پہرے میں کائناتِ خیال مَیں نعت کہنا تو چاہوں، کہوں تو کیسے کہوں مَیں اضطرابِ مسلسل میں ہُوں مرے آقا اُتار لمحۂ تسکیں بہ رنگِ حرفِ سکوں جہانِ حرف و معانی کی سلطنت تیری خیال و فکر کی دُنیائیں تیرے آگے نگوں گرفتِ شوقِ سفر […]

نور کی اوٹ کے مابعد زیارت ہو جائے

یا نبی خواب دریچے پہ عنایت ہو جائے پورے الفاظ سے بنتی نہیں تصویرِ جمال اذن ہو جائے تو لکنت مری مدحت ہو جائے کاسۂ فہم میں رکھ دے کوئی ادراک کی بھیک چاہتا ہوں کسی صورت تری صورت ہو جائے قریۂ جاں میں ترے قرب کے موسم مہکیں دید کے رنگ کھِلیں، یاد کی […]

دُعا کے حرف میں، بحرِ عطا میں رہتی ہے

کہ نعت زیست ہے دستِ ُخدا میں رہتی ہے خْدا کرے مری لوحِ جبین میں چمکے وہ زندگی جو ترے نقشِ پا میں رہتی ہے لبوں کے کاسۂ عجز و نیاز میں رکھ دے عطائے خاص جو حرفِ ثنا میں رہتی ہے ہر ایک صبح ترے تذکرے سے روشن ہے ہر ایک شب ترے خوابِ […]

حضور توبہ طلب ہوں، ُسخن ہے لرزیدہ

حضور توبہ طلب ہوں، سخن ہے لرزیدہ خطا سرشت کا پورا بدن ہے لرزیدہ تمھارے آنے کی ساعت ہے بالیقیں آقا سو قبر جھوم رہی ہے، کفن ہے لرزیدہ یہ نعت عام سی صنفِ سخن نہیں، واللہ قلم بہ دست مرا سارا فن ہے لرزیدہ مَیں پہلی بار مدینے گیا تو ایسے لگا کہ جیسے […]

حروفِ عجز برائے سلام حاضر ہیں

مرے کریم یہ تیرے غلام حاضر ہیں جو اذن یاب ہوئے ہیں اُنہیں مبارک ہو ہم ایسے خواب گروں کے سلام حاضر ہیں ترے حضور میں پیہم ہے قدسیوں کا نزول جو صبح اذن نہ پائے وہ شام حاضر ہیں یہ شہرِ پاک مدینہ ہے کوئی خلد نہیں ترے حضور میں سب خاص و عام […]

کبھی سُناؤں گا آقا کو اپنا بُردۂ دل

سجا کے رکھتا ہوں شب بھر مَیں اپنا غُرفۂ دل ہوائے تند مرے پاس سے ُگزر جا ُتو کسی کے دستِ اماں میں ہے میرا غنچۂ دل مَیں جوڑ لوں ذرا اشکوں سے تیری نعت کے حرف مَیں تھام لوں ذرا ہاتھوں میں اپنا خامۂ دل مرے خدا مجھے لکھنی ہے تیرے نور کی نعت […]

اذن ہو جائے تو تدبیر سے پہلے لکھ لوں

نعت کے نور کو تنویر سے پہلے لکھ لوں کیا خبر بعد ازاں آنکھ کھلے یا نہ کھلے مَیں ترے خواب کو تعبیر سے پہلے لکھ لوں حرف بنتے ہوئے کچھ دیر لگے گی شاید مَیں ترے نام کو تحریر سے پہلے لکھ لوں شانۂ نور پہ رہتا ہے ستاروں کا ہجوم کیا تری زلف […]

چمنِ فکر میں مہکا ُگلِ خنداں چہرہ

راحتِ قلبِ تپاں ، شوقِ نگاراں چہرہ مہ و پروین کی تعبیر یہ نقشِ پا ہیں نور کے سارے حوالوں سے ہے تاباں چہرہ یاد کا کرب تو رگ رگ میں اُتر آیا ہے اور اس دردِ مسلسل کا ہے درماں ، چہرہ سامنے آنکھوں کے ٹھہرے تو کوئی بات بنے مر ہی جاؤں جو […]