قبا گلوں کی ہے پہنے ترا خیال حسین

ہے عکسِ رحمتِ عالم ترا جمال حسین منار عزم و تحمل کی زندگی تو ہے ترے کمال کا پرتو ہے ہر کمال حسین تہی ہے دامن امید اک زمانے سے نگاہِ فیض اثر کا گہر اچھال حسین یہ کس نے کہہ دیا میداں میں تو اکیلا تھا تھا صبر تیغ ، شجاعت تھی تیری ڈھال […]

ترا لطف تیری عطا فاطمہ

ہمیں بھی ہے در کار یا فاطمہ سخاوت ہے دامن پسارے ہوئے ترا گھر ہے رشکِ غنا فاطمہ ہوئی بزمِ کونین کی آبرو پدر کی ترے خاکِ پا فاطمہ کیا ہے ہمیشہ تری یاد نے مداوا مرے رنج کا فاطمہ ملائک ہیں خدامِ در آپ کے یہ اوجِ کمال آپ کا فاطمہ نجابت ، شرافت […]

خاک ہم ہیں،کوہِ فاراں ہیں علیِ مرتضی

دشت ہم ہیں ، ابر باراں ہیں علیِ مرتضی ماورا تعداد سے ، اوزان سے ، مکیال سے لطف تیرا ، تیرے احساں ہیں علیِ مرتضی جملہ اربابِ شجاعت ، جملہ احباب سخن تیری اک جنبش پہ قرباں ہیں علیِ مرتضی رات ہجرت کی ہے ، بستر سیدِ کونین کا آج تو قسمت پہ نازاں […]

نوازشاتِ شہہ انبیاء کے طالب ہیں

سبھی سفینے اسی ناخدا کے طالب ہیں مرے جہان تمنا ، مرا دیار نظر تجلیاتِ حبیبِ خدا کے طالب ہیں جہان رشد و ہدایت کے قافلے والے بھٹک گئے ہیں ترے نقشِ پا کے طالب ہیں حضور! اذنِ حضوری کی بخش دیں سوغات مریض ہجر ہیں ہم اور دوا کے طالب ہیں فنا کا دشتِ […]

ہے راحتِ جاں فرحِ جگر گنبدِ خضریٰ

ہر وقت رہے پیشِ نظر گنبدِ خضریٰ لاریب ہو سرسبز مری شاخِ تمنا دیکھوں جو میں ہر شام و سحر گنبدِ خضریٰ ہر اوج کا رفعت کا بلندی کا علو کا جھکتا ہے ترے سامنے سر، گنبد خضریٰ بس میری نگاہوں میں ترا عکسِ حسیں ہو اس درجہ مرے دل میں اتر گنبدِ خضریٰ پرکیف […]

جس وقت کہ آ جائے مری جان لبوں پر

اسمِ شہہ بطحا کی ہو گردان لبوں پر ہر سانس ہو مشغولِ ثنائے شہہ والا ہو جذبۂ حسان کا فیضان لبوں پر دکھلایا تصور نے جو سرکار کا روضہ کلیوں کی طرح کِھل گئی مسکان لبوں پر ہو ورد زباں صلی علیٰ آل محمد یوں ذوق مودت کا ہو اعلان لبوں پر قربان رخ پاک […]

شاہِ کونین کی ثنا کیجے

طول رحمت کا سلسلہ کیجے خانۂ دل کو طاقچہ کیجے عشق سرکار کو دیا کیجے بھیجٔے ابر التفات حضور شاخِ بے برگ ہوں، ہرا کیجے ماہ و خورشید مجھ پہ رشک کریں یا نبی اپنی خاک پا کیجے نیک نامی کی آرزو ہے تو پھر یا نبی یانبی رٹا کیجے بے کلی کو گلِ قرار […]

باغِ سخن نہ ہوگا اس کا خزاں رسیدہ

حصے میں جس کے آیا سرکار کا قصیدہ وہ میرے مصطفی ہیں وہ میرے مصطفی ہیں کامل ہے جن کی سیرت اوصاف ہیں حمیدہ ہے اتباعِ آقا، وجہِ فلاح عالم امت کو زہرِ قاتل افکار ہیں جدیدہ سرکار کی اطاعت، اللہ کی اطاعت اعلان کر رہا ہے تاریخ کا جریدہ سلمان فارسی کی قسمت پہ […]

کردوں میں جبیں پیش، نظر پیش، جگر پیش

طیبہ کا سفر کاش کہ اس بار ہو در پیش انسان تو انسان ہیں دینے کو سلامی ہوتے ہیں ملائک بھی وہاں آٹھوں پہر پیش ہر شام ترے در پہ جبیں سائی کو آئے دربار میں ہوتی ہے ترے روز سحر پیش نظارہ یہ قرآن کے اوراق میں دیکھو ہیں نعت میں مصروف سبھی زیر […]

ہر متبع کے واسطے ہے بالیقیں نجات

راضی نہ ہوں حضور تو ممکن نہیں نجات جس راستے پہ نقشِ قدم مصطفی کے ہوں اے امتی! ہے تیرے لئے بس وہیں نجات چشم کرم حضور کی اٹھی تو پائے گا زندانِ اضطرب سے قلبِ حزیں نجات آل رسولِ پاک سے رکھے جو دشمنی وہ ہے لعین ، اس کو ملے گی کہیں نجات؟ […]