یہ جو اب التفات ہے اے دل

کوئی تو خاص بات ہے اے دل مدحِ سرکار میں لگے رہنا اِس میں تیری نجات ہے اے دل رُخ دکھا دیں تو دن نکل آئے زلف کھولیں تو رات ہے اے دل اُن کی یادیں سکون دیتی ہیں دن ہے اجلا کہ رات ہے اے دل اُلفتِ مصطفٰے سنبھال کے رکھ ’’یہ مری کائنات […]

یہی مغفرت کا بہانہ ہوا ہے

کہ طیبہ میں اپنا ٹھکانہ ہوا ہے مری خوش نصیبی کہ حاصل جہاں میں مجھے پنج تن کا گھرانہ ہوا ہے زمانے نے اُس کو بٹھایا ہے سر پر جو تیری نظر کا نشانہ ہوا ہے ترے در کو چھوڑا ہے جس نے بھی آقا ! تو وہ بُھولا بِسرا فسانہ ہوا ہے ہیں خوشیاں […]

ہے کس قدر یہ معطر فضا مدینے میں

خوشا ! کہ میں بھی پہنچ ہی گیا مدینے میں درِ رسول نے بخشی ہے آشنائی مری ’’مجھے اپنے آپ سے آ کر ملا مدینے میں‘‘ بنی وہ خاک جو سرمہ چمک اٹھی آنکھیں ملی ہے مجھ کو یہ خاکِ شفا مدینے میں حضور ! مجھ پہ کڑا وقت ہے ، خبر لیجے کروں گا […]

دورِ ظلمت بیت گیا اب ساری دنیا روشن ہے

’’نورِ نبی سے ارض و سما کا ذرہ ذرہ روشن ہے‘‘ چہرہ ہے ضَو بار کچھ ایسا ہر سو نور اجالا ہے پرتَو اسی کا مہر و مہ ہیں ، تارا تارا روشن ہے مشرق مغرب نور اجالا آج اسی کے دم سے ہے کیونکہ اس دھرتی کے اوپر گنبدِ خضرا روشن ہے دل میں […]

ہم آئے ہیں لَو اُن کے در سے لگا کے

اُنہیں اپنا ملجا و ماوٰی بنا کے ہر اک رنج و غم میں اُنہی کو پکارا وہ بخشیں گے فرحت مدینے بلا کے میں پہنچا ہوں دربارِ فریاد رس میں ’’ہوا بوجھ ہلکا غمِ دل سُنا کے‘‘ کیا ذکر اُونچا ہے اُن کا خُدا نے جہاں میں ہیں چرچے مرے دلرُبا کے وہ معراج کی […]

میں جو درِ رسول پہ ہو کر خِجَل گیا

گریہ کناں ہوا تو مرا کام چل گیا کانٹا جو خوفِ حشر کا میرے جگر میں تھا اُن کا کرم ہوا کہ جگر سے نکل گیا سوز و گُدازِ عشق بھی وافر تھا اِس قدر ’’شاید جگر حرارتِ عشقی سے جل گیا‘‘ مُشکل پڑی تو آپ نے فوراً کرم کیا تھاما جو میرا ہاتھ ، […]

تاریکیوں کا دور تھا ، کوہ و دمن سیاہ

آنا ہوا حضور کا ، چمکے زمن ، سیاہ آئے حضور ، مل گئی پھولوں کو تازگی ورنہ تو ہو چلا تھا یہ صحنِ چمن ، سیاہ حُسن و جمالِ یار نے بخشی ہے روشنی ورنہ تو یہ حیات تھی اِک انجمن ، سیاہ روشن مہ و نجوم سے بڑھ کر تری ثنا تذکار ہوں […]

زمیں کا یہ مقدر ہے کہ خضرٰی کے مکیں تُم ہو

شبِ اسرٰی دنٰی کے بھی ہوئے مسند نشیں تُم ہو گناہوں کو جو تکتا ہوں ، لرز جاتا ہے دل میرا مگر آقا ! میں شاداں ہوں ، شفیع المذنبیں تم ہو شبِ اسرٰی وہ اقصٰی میں نبی و مرسلیں سارے کھڑے تھے منتظر جس کے وہ ختم المرسلیں تم ہو نہیں اکنافِ عالَم میں […]

’’حرم سے قافلہ نکلا ہے کربلا کی طرف‘‘

خدائے پاک کی خوشنودی و رضا کی طرف رہی ہے عقل کو حاجت ہمیشہ راحت کی دکھائی دے گا سدا عشق ابتلا کی طرف بھنور میں آن گِھری ہے یہ ناؤ امّت کی لگا کے آس کھڑی ہے یہ ناخدا کی طرف اِدھر نفوس بہتّر اُدھر بڑا لشکر وفا تھی خون میں شامل گئے وفا […]

اہلِ طائف ! کیا کِیا ہے اور تُم کو کیا ملا

سنگباری کی ، دعاؤں کا تمہیں تحفہ ملا عُمر بھر جس نیند کو ترسے ہیں عاشق رات دن ’’خاک ہو کر عشق میں آرام سے سونا ملا ‘‘ ہو گئی جس کو زیارت خواب میں سرکار کی مرحبا صد مرحبا ! جنت کا پھر مژدہ ملا خوش نصیبی کھینچ لائی آپ کے در پر مجھے […]