عطر بیز چھاؤں میں، نُور کی رداؤں میں

نام میرا آئے گا نعت آشناؤں میں دیکھنے کے لائق ہے سطوتِ غِنا اُن کی شوکتِ شہی دیکھی آپ کے گداؤں میں کیا عجب تفاخر ہے تیرا نعت گو ہونا کیا عجب تسلی ہے روز کی ثناؤں میں شوقِ خستہ خاطر میں آپ کی طلب خیزی حُسن جا سنورتا ہے آپ کی اداؤں میں زیست […]

خامۂ حرف بار چُپ ، لہجۂ گُل بہار چُپ

خامۂ حرف بار چُپ،لہجۂ گُل بہار چُپ اُن کے حضورِ ناز میں سارے ہی طرحدار چُپ جب کہ ہیں تیرے سامنے حرف و بیاں ہی دم بخود کچھ یہ عجب نہیں کہ ہے مجھ سا قلم فگار چُپ نکہت و نُور اس قدر بکھرے ہیں تیرے شہر میں باغِ جناں کے پھُول بھی جیسے ہوں […]

وہ بے نشان کا طلعت نشاں سراجِ منیر

جہاں ہے صبحِ حقیقت وہاں سراجِ منیر ہمہ زمان و مکاں میں ہے اُس کی جلوہ گری چمک رہا ہے پسِ لا مکاں سراجِ منیر رگِ حیات میں اُس کی طلب مثالِ رمق کفِ نمود پہ خطِ رواں سراجِ منیر سحر کے دامنِ ہستی پہ شوخ کرنوں کی رَو وہیں چمکتا ہوا درمیاں سراجِ منیر […]

مغموم نہ ہو حرف کو پابندِ ثنا کر

سرکار نوازیں گے مدینے میں بُلا کر اے قریۂ محبوب سے آئی ہُوئی خُوشبو آ،کوچۂ احساس میں،سانسوں میں رَہا کر اے مالکِ کُل ! میری تمنا کا بھرم رکھ لایا ہُوں دُعاؤں کو بھی نعتوں میں سجا کر کچھ اور تقاضا نہیں اس جذبِ دروں کا تُو دینے پہ قادر ہے مجھے خُود کو عطا […]

کبھی چشمِ شوق سے منعکس، کبھی لوحِ دل پہ لکھا ہُوا

کبھی چشمِ شوق سے منعکس،کبھی لوحِ دل پہ لکھا ہُوا ہے میانِ شیشۂ شہرِ جاں،ترا اسمِ نور سجا ہُوا ترے لمسِ خواب کی طلعتیں،ہیں عیاں سپیدۂ صبح سے ترے لمحہ لمحہ طلوع سے،ہے خیالِ رفتہ جُڑا ہُوا مری صبحِ شوق کی تابِ کُل!کبھی میرے قریۂ شب میں آ مرا حرفِ چشم ہے منتشر،مرا نطقِ دل […]

وَالفَجر ترا چہرہ، والیل ترے گیسو

اظہار تری طلعت، امکان تری خُوشبو یہ جذب نے جانا ہے،یہ ناز نے مانا ہے ہر شوق تری خاطر،ہر حُسن کے اندر تُو آنے کو تو آئے گا وہ اذن بہ کف مژدہ رہتی ہے مگر خواہش ہر وقت مدینہ رُو اِک صبح کو حاجت ہے،زُلفوں کے مہکنے کی اِک شب کو چمکنا ہے،تدبیر کریں […]

کمال اسم ترا، بے مثال اسم ترا

جہانِ حُسن میں عینِ جمال اسم ترا عجب ہے حمد و محمد میں اشتراکِ جمیل کرم سراپا ہے یہ میم دال اسم ترا بکھرنے لگتا ہُوں جب بھی مَیں مثلِ برگِ خزاں تو مجھ کو لیتا ہے پھر سے سنبھال، اسم ترا طمانیت مرے اندر ورود کرتی ہے گلے میں لیتا ہُوں جب بھی مَیں […]

وفورِ خیر تھا ، سو عرضِ حال بھُول گیا

وفورِ خیر تھا،سو عرضِ حال بھُول گیا مدینے پہنچا تو تابِ سوال بھُول گیا وہ ایک لمحہ کہ پیشِ حضور ایسا تھا جُدائیوں کے سبھی ماہ و سال بھُول گیا یہ ایک ممکنہ صورت تھی اُن کی مدحت کی حروفِ عجز لکھے اور کمال بھُول گیا وہ ایک شہر بسا ہے خیال سے دل تک […]

اے جانِ نِعَم ، نقشِ اَتَم ، سیدِ عالَم

بے مثل ہیں سب تیری شِیَم ! سیدِ عالَم مَیں خام ہُوں، خستہ ہُوں، خرابی کا مرقّع تُو ماحیٔ احساسِ الَم ، سیدِ عالَم تُو چاہے تو دے جذب کو اظہار کی نُدرت حاضر ہیں مرے نُطق و قلم ! سیدِ عالَم یہ صبح ترے عارضِ تاباں کا وظیفہ یہ شام تری زُلف کا خَم […]

جسے مدّاحِ شاہِ دوسَرا لکھا گیا ہے

اُسے اہلِ سخن کا پیشوا لکھا گیا ہے اُسے تاجِ شہی سے بڑھ کے ہے نقشِ عنایت جسے شہرِ مدینہ کا گدا لکھا گیا ہے ابھی اِک نعت چمکے گی بہ فیضِ حرفِ اقرا مرے دل پر ابھی غارِ حرا لکھا گیا ہے بِچھے تھے آسماں پر نُور کے امکان سارے مگر نقشِ کفِ پا […]