مرے قریۂ شبِ تار میں کوئی بھیج لمحۂ روشنی
ترے دستِ جود و کرم میں ہے مرے حرفِ شوق کی دلبری مَیں تری گلی کے جوار میں یونہی رُک گیا ہُوں دمِ وداع اسے حکم دے مرے مقتضا، میں چلوں تو ساتھ چلے گلی سبھی قافلے ہیں رواں دواں سوئے کوئے مہبطِ قُدسیاں ہیں اُمیدِ اذن پہ سر بہ خم مرے خواب اور مری […]