مرے قریۂ شبِ تار میں کوئی بھیج لمحۂ روشنی

ترے دستِ جود و کرم میں ہے مرے حرفِ شوق کی دلبری مَیں تری گلی کے جوار میں یونہی رُک گیا ہُوں دمِ وداع اسے حکم دے مرے مقتضا، میں چلوں تو ساتھ چلے گلی سبھی قافلے ہیں رواں دواں سوئے کوئے مہبطِ قُدسیاں ہیں اُمیدِ اذن پہ سر بہ خم مرے خواب اور مری […]

مطلعِ رفعتِ بے حد پہ رقم ہے، ذکرک

بر تر از حیطۂ موجود و عدم ہے، ذکرک ایک تسکینِ مسلسل ہے کہ در آتی ہے بخدا ماحیٔ ہر نقشِ اَلَم ہے، ذکرک اسم، اوصاف، دُعا، نعت، درود اور سلام جیسے اِک سلسلۂ کیفِ اَتَم ہے، ذکرک عبد کو باندھنا ہوتے ہیں فقط حرفِ دُعا موجبِ شوخیٔ الطاف و نِعَم ہے، ذکرک بس اِسی […]

میانِ حشر کچھ ایسے مری تقدیر چمکے

مرے ماتھے پہ ’’عبدِشاہ‘​‘​ کی تحریر چمکے پسِ احساس مہکے خواب تیری نکہتوں کا نظر کے سامنے پھر خواب کی تعبیر چمکے کچھ ایسے مستقل ہو نعت کا عنوانِ نسبت مری نسلوں میں بھی اس خیر کی تاثیر چمکے ترا اسمِ کرم نطق و بیاں کی روشنی ہے مرے آقا! تری مدحت سے بے تدبیر […]

سطوتِ شاہی سے بڑھ کر بے نوائی کا شرَف

مل گیا جس کو ترے در کی گدائی کا شرَف ذی نِعَم تھے، ذی کرم تھے یوں تو سارے انبیا آپ نے پایا ہے لیکن مصطفائی کا شرَف آپ ہی کا ذِکر ہے بے مثل رفعت کا امیں آپ ہی پر ناز کرتا ہے بڑائی کا شرَف بے شرَف اظہار میں ڈھلتے نہیں حرف و […]

امکانِ حرف و صوت کو حیرت میں باندھ کر

لایا ہُوں خامشی تری مدحت میں باندھ کر اے قاسمِ خیالِ مرصّع ! قبول ہو اِک بے ہُنر کلام عقیدت میں باندھ کر اب تیری چشمِ خیر و شفاعت کی دیر ہے رکھی ہیں لغزشیں تری نسبت میں باندھ کر لکھتا ہُوں نعتِ نور کو طلعت سے متّصل رکھتا ہُوں اسمِ رنگ کو نکہت میں […]

سخن کے ظلمت کدوں کو خورشید کر رہا ہُوں

مَیں نعت سے روشنی کی تمہید کر رہا ہُوں نہیں ہے محبوب اور محب میں مغایرت کچھ بہ حرفِ مدحت خُدا کی تمجید کر رہا ہوں بچھے ہوئے ہیں قلم کے آگے سخن کے امکاں بجز ثنا کے ، مَیں سب کی تردید کر رہا ہُوں جو تیرے اسمِ کرم کی لذت سے بے خبر […]

بوسۂ نُور کی تخلید ہے، سنگِ اسوَد

بڑی تاباں تری تسوید ہے سنگِ اسوَد دیکھنا وہ تجھے سرکار کا دورانِ طواف رشکِ صد دید تری دید ہے سنگِ اسوَد تیری تنصیب میں شامل ہے یدِ نُور کا لمس سو مسلّم تری تفرید ہے سنگِ اسوَد ایک سُورج نے اُجالا تھا ترا دستِ مُراد تُو اجالوں کی ہی تمہید ہے سنگِ اسَود بخشے […]

جب اوجِ سخن کعبۂ ادراک میں خم ہو

تب جا کے تری مدح میں اِک حرف رقم ہو کیا طرزِ عنایت ہے ترے دستِ سخا کی اِک بار کریں عرض تو سو بار کرم ہو جس خاک سے ہے روح کا دیرینہ تعلّق اے کاش اُسی خاک میں یہ جسم بھی ضم ہو احساس میں در آئے ترے خواب کی خوشبو بے صوت […]

مدینہ شہرِ دلنشیں ہے نُور بار، مُشکبو

یہ بام و در ہیں ضَو فشاں، وہ رہگُزار مُشکبو عجیب کیف بار ہے خیالِ عرصۂ لقا تمام رات گُلبدن ہے، انتظار مُشکبو کریم تیری نعت نے بھرم رکھا ہے نُطق کا سخن کے آس پاس ہے کھِلا حصار، مُشکبو جہان بھر تو اوڑھ کر قبائے حرص ہے پڑا مگر جہاں حضور ہیں، وہ اِک […]

طلعتیں عام ہوئیں، زیست کا پایا ہے سراغ

نُطق کے طاق میں چمکا تری مدحت کا چراغ ہوسِ تام نے احساس پہ ڈالی ہے کمند مصدرِ فیضِ اَتم ! دھو مرے دامان کے داغ ایک ہی شعر میں مہکا تھا وہ اسمِ عالی دشتِ احساس میں کھِلنے لگے تحسین کے باغ دل نے جھٹلائی نہیں رویتِ معراجِ نظر شدتِ دید سے جھپکی نہیں […]