یاد کر کے انہیں حظ اٹھانے لگے

’’ دن مدینے کے پھر یاد آنے لگے ‘‘ آ گئی یاد طیبہ کی یاد آ گئی دیدۂ لفظ آنسو بہانے لگے سسکیاں لے رہی تھی حیاتِ بشر آپ آئے سبھی غم ٹھکانے لگے باندھ لو تم بھی رختِ سفر باندھ لو قافلے پھر مدینے کو جانے لگے مل گیا دامنِ مصطفیٰ مل گیا ہاتھ […]

یا محمد جوآپ کا نہ ہوا

یا محمد جو آپ کا نہ ہوا واقفِ ذاتِ کبریا نہ وہا درد بڑھتا رہا دوا نہ ہوا عشق دل کا جو آئینہ نہ ہوا ان کا احسان مان دشمن جاں ہاتھ مصروفِ بد دعا نہ ہوا کٹ گئے مرحلے سفر کے مگر طے عقیدت کا مرحلہ نہ ہوا عمر بھر نعتِ مصطفیٰ لکھی قرضِ […]

آپ کے روضے پہ آؤں یا نبی

داستانِ غم سناؤں یا نبی آپ کی صورت چراغِ زندگی آپ کی سیرت ہے چھاؤں یا نبی آپ کی یادوں سے رکھوں صرف کام زندگانی یوں بتاؤں یا نبی اشک چہرے پر لکھیں حرفِ دعا میں جو اپنے ہاتھ اٹھاؤں یا نبی در بدر کیوں آپ کے ہوتے ہوئے ٹھوکریں دنیا کی کھاؤں یا نبی […]

اگر مدینے کے ذروں سے دل لگی کرتے

ہم اپنے شہرِ تخیل میں روشنی کرتے ایک عمر بیت چلی دوسری اگر ملتی رقم حضورِ مکرم کے وصف ہی کرتے رہا ہے سر پہ ہمیشہ خڈا کا لطف و کرم حیات گزری ہے اپنی نبی نبی کرتے خوشا نصیب کہ گزری ہے اطمینان کے ساتھ نبی کے شہر کی گلیوں سے دوستی کرتے زمانے […]

بے طلب چاہیے بے سبب چاہیے

ذکرِ خیر الوریٰ روز و شب چاہیے ان کے در پر جھکا دو جبینِ سخن گر تمہیں نعت کہنے کا ڈھب چاہیے دل میں آلِ نبی کی محبت بھی ہو ان کے اصحاب کا بھی ادب چاہیے صبحِ طیبہ کو رکھ اپنے احساس میں محفلِ عشق میں گر طرب چاہیے کچھ ضرورت نہیں زر کے […]

مواجہ کے آگے وہ آنسو بہانا

وہ حالِ غمِ دل نبی کو سنانا وصال و جدائی کا ہے اک فسانہ مدینے کو جانا مدینے سے آنا وہ دنیا میں نعتِ نبی گنگنانا بنا روزِ محشر جزا کا بہانہ نہیں بھول پایا مرا غم زدہ دل مدینے میں گزرا ہوا وہ زمانہ خیال و قلم ہیں اسیرِ محبت تعلق ہے شہرِ نبی […]

آج تک اس کا کیف طاری ہے

جو مدینے میں شب گزاری ہے جام بھر بھر کے پی رہے ہیں سبھی چشمۂ فیضِ عام جاری ہے دل مدینے کی سمت جانے لگا جب چلی بادِ نو بہاری ہے امتی ہیں شفیعِ محشر کے خوش نصیبی بڑی ہماری ہے ہم کو پھر ابرہہ نے گھیر لیا کعبۂ دل پہ سنگ باری ہے شادمانی […]

ہدیہ درود کرتا ہوں خیر البشر کو میں

یوں معتبر بناتا ہوں اپنے ہنر کو میں دستِ تسلی رکھتے ہیں سینے پہ وہ مرے جب بھی سناؤں حال شہِ بحر و بر کو میں خانہ بدوش پھرتا تھا شہرِ نبی سے دور دل میں اٹھائے معرکۂ خیر و شر کو میں پھر یوں ہوا کہ مجھ کو بلایا حضور نے بے اختیار چل […]

سر بہ سجدہ ہے قمر خیر البشر

آپ کی دہلیز پر خیر البشر کاکلِ ہستی پریشاں ہے بہت شامِ غم کی ہو سحر خیر البشر پھر شبِ حالات نے گھیرا ہے بہت پھر ملے اذنِ سحر خیر البشر آپ کے ہوتے کسے جا کر دکھاؤں پارہ ہائے دل جگر خیر البشر آپ کا ہر قول دیتا ہے ہمیں دعوتِ فکر و نظر […]

اکبر نہیں ہوں دارا و قیصر نہیں ہوں میں

لطفِ نبی یہ کم ہے کہ بے زر نہیں ہوں میں گو طائرِ خیال کی پرواز ہے بلند افسوس ان کے در کا کبوتر نہیں ہوں میں میرے نماز روزے کسی کام کے نہیں گر آلِ بوتراب کا نوکر نہیں ہوں میں حاصل ہیں زندگی کی سبھی راحتیں مگر صد حیف کہ مدینے کا پتھر […]