سبز گنبد کا وہ جمال کہاں

میں کہاں شہرِ بے مثال کہاں یہ قلم اور یہ خیال کہاں ان کی صورت کے خدوخال کہاں آپ جیسا کوئی زمانے میں خوش بیان اور خوش خصال کہاں ان کے ہاتھوں کا آئینہ ایام ان سے چھپتا ہے میرا حال کہاں دل کی مسجد میں دوں اذانِ عشق میں کہاں حضرت بلال کہاں زخمِ […]

گر ذکرِ محمد تیری گفتار میں آوے

لازم ہے کہ تبدیلی بھی کردار میں آوے لفظوں کی مہک لینے چمن زار میں آوے ہر صبح تخیل تیرے دربار میں آوے مل جائے اگر شہرِ مدینہ میں سکونت حسان کا رنگ نعت کے اشعار میں آوے حالات کی تلخی سے جو گھبرایا ہوا ہے وہ بن کے گدا کوچۂ سرکار میں آوے اے […]

درود پڑھنے کا مظہرؔ افادہ رکھتے ہیں

ہم اپنے زیرِ قدم خلد جادہ رکھتے ہیں حضور آپ کی الفت ہی اصلِ ایماں ہے عزیز آپ کو ہم جاں سے زیادہ رکھتے ہیں دعا کا درس ہے ہم کو عدو کے حق میں بھی سو اپنے دیدہ و دل کو کشادہ رکھتے ہیں ہمیں بھی لیتے چلو زائرو تم اپنے ساتھ کہ ہم […]

منہ سے ممکن نہیں بیاں ہونا

مدحِ ممدوح دو جہاں ہونا ان کی نسبت سے سیکھ لیتی ہے آب جو بحرِ بے کراں ہونا شعر پر ہے شعور کا الہام حرفِ مدحت کا ضوفشاں ہونا ان کی عادت معاف کر دینا جاں کے دشمن پہ مہرباں ہونا بے زبانون کے ساتھ ہمدردی اور مددگار بے کساں ہونا درد مندوں پہ رحم […]

زباں نے جب بھی شہِ بحر و بر کا نام لیا

تو روئے حرف مرا روشنی نے تھام لیا کروں میں ان کی کریمی پہ دو جہاں نثار عدو سے بھی نہ کبھی جس نے انتقام لیا دیارِ طیبہ میں گوشہ نشینی جس کو ملی اسی کے قدموں نے روئے زمیں کو تھام لیا کنارِ چشم اک اشکوں کا چشمہ پھوٹ پڑا درِ رسول کا جب […]

ان کا الطاف اور کرم لے کر

جا رہے ہیں سوئے عدم لے کر سر خمیدہ تھی سر اٹھانے لگی زندگی نامِ محترم لے کر سامنا کرتے ہیں حوادث کا دل میں شاہِ ہدیٰ کا غم لے کر غم کی حدت میں آگے بڑھتے چلو ان کی توصیف کا علم لے کر خار زارِ جہاں میں نکلا ہوں نور و نکہت بھرا […]

بنا کر گنبدِ خضریٰ کی اک تصویر کاغذ پر

بہت نازاں و شاداں ہے میری تحریر کاغذ پر کبھی نامِ محمد جو لکھا تھا میں نے بچپن میں اسی اک نام کی ہے اب تلک تنویر کاغذ پر خدائے لم یزل نے صورتِ قرآن بھیجی ہے رسول اللہ کے اخلاق کی تفسیر کاغذ پر مری آنکھوں میں بھر دیجیے مدینے کی کشش مولا میرے […]

میرا دل دل نہیں ہوتا یہ بیاں ہوتا

نامِ احمد جو نہ لکھتا تو یہ ویراں ہوتا ہجرِ طیبہ کا اگر داغ نمایاں ہوتا پھر میرا سینہ بھی صد رنگ گلستاں ہوتا رابطہ سرورِ کونین سے گر رکھتا بحال آج کے دور کا انساں نہ پریشاں ہوتا اپنی پلکوں سے کیا کرتا صفائی ہر روز میں درِ احمدِ مختار کا درباں ہوتا کاش […]

یادِ رسولِ پاک کو مہماں کیے ہوئے

اپنے ہر ایک درد کا درماں کیے ہوئے نامِ نبی سے بزم فروزاں کیے ہوئے بیٹھے ہوئے ہیں دل کو شبستاں کیے ہوئے ان میں اتر اے کوچۂ محبوب کی ہوا لفظ و قلم چاک گریباں کیے ہوئے جی چاہتا ہے گنبدِ خضریٰ کی چھاؤں میں بیٹھے رہے نثارِ دل و جاں کیے ہوئے ہے […]