ہے جو روشنی کی تلاش تجھ کو دیارِ شاہِ زمن میں آ

کہ عزیزؔ شہرِ مُراد کا فقط اک یہی تو ہے راستہ بشری حیات کے واسطے وہی لفظ شمعِ ھدیٰ بنا جو رسولِ حق کی زبان سے سرِ بزم و رزم، ادا ہوا یہی ایک در ہے کہ سنگ و خشت نے جس سے پائی حیاتِ نو وہی ذرَّہ مہر بنا جو سنگِ درِ رسول سے […]

ہم جو غزل کے شہر سے نعت کی راہ آ گئے

مدح نبی کی شکل میں راہ نئی دکھا گئے صرف خیال سے گریز، سچ کی طرف سفر بنا ظلمتِ شب میں مہر ساں، روشنیاں لٹا گئے شہرِ غزل میں حرف تھے صرف خذف خذف مگر مدح میں وہ گہر بنے، آب کچھ ایسی پا گئے اہلِ سخن جو وادیٔ کذب سے بچ سکے کبھی دائمی […]

چہرۂ فکر مرے خون سے روشن ہو گا

شعر پھر نعت کے مضمون سے روشن ہو گا آج دیں پر جو فدا ہونے کا احساس رہا ہر عمل مشعلِ مامون سے روشن ہو گا قریۂ دیں جو خرد مندوں نے تاریک کیا لازماً اب کسی مجنون سے روشن ہو گا اتباعِ نبوی شرط ہے لیکن ہے گماں شہرِ دل کاوشِ ملعون سے روشن […]

روح کی پیاس بجھ سکے، ہجر کی شب ہو مختصر

پرتوِ روئے ذوالجلال ایسے پڑے وجود پر قلب کے غار میں بھی ہو، وصل کی صبح کا اثر وصل کے آفتاب سے ہو شبِ ہجر کی سحر اے دلِ ناصبور سن! وقت کا انتظار ہے اس نے کہا کہ روبرو، پیش بھی ہو گا تو ضرور تیری یہ حاضری نہیں کوئی ہزاروں سال دور صرف […]

شعلۂ خورشید

سنولوگو! سنو اک داستاں جس میں تمہارے خواب بے اندازہ روشن، خوبصورت زندگی آمیز یعنی جاوداں سب آروزوؤں کے گل و گلزار اپنی چھب دکھاتے ہیں تمہیں آسودگی کے باغ میں موسم بلاتے ہیں تمہاری داستاں تم کو سناتے ہیں تمہیں میں چند ایسے لوگ تھے جن کی رگوں میں خون سچا تھاکہ ان میں […]

حیات بیکار ہے یقینا

حیات بیکار ہے یقینا جو اُن کی الفت نہیں رچی ہے شعور بے اصل ہے سراپا اگر نہیں دیں کی آگہی ہے اگر نہ ہو پیروی مکمل عمل کی بنیاد کھوکھلی ہے جو صرف آفاق ہی میں گم ہو اسے بصیرت نہیں ملی ہے حیات کیا ہے عزیزؔ احسن حیات بس اُن کی پیروی ہے […]

سعادت پائی جب ’’عشقِ نبی ‘ کے ناز اُٹھانے کی

شفیق احمدؒ نے کی کوشش بہت خود کو چھپانے کی کہاں ممکن ہے پر، ستاریٔ پیہم خزانے کی بہت حسرت تھی ان کو گھر مدینے میں بسانے کی سو آقا نے اجازت بخش دی طیبہ میں آنے کی مدینے کی فضا میں رہ کے پیہم مسکرانے کی حسیں ماحول کی نورانیت سے حظ اُٹھانے کی […]

خیر و شر دونوں مِنَ اللہِ تعالیٰ ہیں مگر

خیر کی مقدار، اس دنیا میں کیوں محدود ہے؟ نیک سیر ت لوگ ہو جاتے ہیں فتنوں کا شکار خیر کا دشمن بڑے آرام سے مردود ہے یا الٰہی یہ تو سچ ہے تجھ کو شر ہے ناپسند پھر بھی اس دنیا میں اس کا راج کیوں ہر سمت ہے؟ جس طرح موسیٰؑ رہے بے […]

مسلماں اپنے آقا کی اگر سیرت کو اپنا لے

اور اس دنیا پہ ہو جائے جمالِ پیروی ظاہر سلوک اخلاص پر مبنی ہو جب ہر اک مسلماں کا تو ایماں کی طرف دوڑے زمانے بھر کا ہر کافر عمل کا بیج بویا جائے جب کشتِ عقیدت میں تو کیسے رہ سکے کوئی زمینِ شور بھی عاقر مرے آقا کی سیرت ہی دلوں پرحکمراں ٹھہرے […]

فضائے طیبہ میں دن جو گزرے وہ آج پھر یاد آئے دل کو

حیات بخشی ہے اُس فضا میں، اُسی سے انساں لگائے دل کو تجلیِ عہدِ شاہ طیبہ کی بات روشن کریں فضائیں پھر اس کے بعد اور کیوں کسی عہد کا فسانہ سنائے دل کو جو اُن فضاؤں سے کٹ گئے ہیں وہ نام تک اپنا کھو چکے ہیں بھلا ہو نظَّارۂ مسلسل کا جس میں […]