لاریب ذاتِ سرورِ کونین ہے عظیم

مطلوبِ خلق، رحمتِ دَارین ہے عظیم کوئی نہیں نبی کے سوا جس کو کہہ سکیں ہستی سما و ارض کے مابین ہے عظیم آئے رسول دن میں بہاریں سما گئیں سوئے فلک چلے تو کُھلا رَین ہے عظیم شہرِ نبی سے ہو کے جو آئے وہ کہہ اُٹھے دربار ہے عظم وہاں چین ہے عظیم […]

سرمایۂ فن اپنا ڈوبا جو خساروں میں

صد شکر چلا آیا میں نعت نگاروں میں جس روز سے دیکھا ہے آنکھوں نے دیار اُن کا اب صبح و مسا گُم ہیں طیبہ کے نظاروں میں سرکار کرم کیجے بے حال ہوئی اُمت یاں دین کی سچائی گُم ہو گئی غاروں میں بوبکرؓ ہوں، عثماںؓ ہوں، فاروقؓ کہ حیدرؓ ہوں ہم فرق نہیں […]

قریہ قریہ نعت مسلسل پھیلے گی

مدحت کی سوغات مسلسل پھیلے گی باطل جس پیغام سے خائف ہوتا ہے اس کی ہر اک بات مسلسل پھیلے گی آقا کی سیرت کو جب اپناؤ گے رحمت کی برسات مسلسل پھیلے گی جب تک دین سے دور رہے گی یہ اُمت گمراہی کی رات مسلسل پھیلے گی شیطانوں کی راہ چلیں گے جب […]

دلوں کا میل اگر دور ہو نہیں سکتا

کوئی بھی قرب سے مسرور ہو نہیں سکتا وہ جس میں حبِّ محمد کی شمع روشن ہو وہ دل لحد میں بھی بے نور ہو نہیں سکتا سبق یہ عصرِ رواں سے ملا، کوئی سلطاں ولی کی طرح سے مشہور ہو نہیں سکتا مئے یقیں کا کوئی جرعہ پی کے دیکھ ذرا یہ َنشَّہ وہ […]

ازل سے خلق میں پہلا جو نقش روشن ہے

اسی کی چاہ سے معمور دل کی دھڑکن ہے اسی کے حسن کا پرتو ہے دل کے چار طرف خوشا کہ کُلبۂ دل میں بھی ایک روزن ہے میں میم سوچ کے اک دائرہ بناتا ہوں وہ دائرہ مرے گھر کا حسین آنگن ہے ندامتیں ہیں عمل پر مگر نہیں مایوس شفیعِ روزِ جزا سے […]

عزم لازم ہے نئے عہدِ وفا سے پہلے

اُسوۂ پاک میں ڈھل جاؤں فنا سے پہلے رنگ اپناؤں محمد کی غلامی کے سبھی رب کی حاصل ہو رِضا مجھ کو قضا سے پہلے میں نے سمجھا ہے کہ ہے کیا یہ جہاد اور قتال دعوتِ دین ضروری ہے وَغا سے پہلے دین، لفظوں سے عمل تک جو نہ ہو نور فشاں پھر تو […]

رسولِ اکرم کو جب سے پہنچا سلام میرا

سنور گیا ہے، نکھر گیا ہے، کلام میرا یقین ہے روزِ حشر بھی آ ہی جائے گا اب مدیح گویانِ شاہِ طیبہ میں نام میرا نگاہِ لطف و کرم پڑی جب بھی شاہِ دیں کی سدھر ہی جائے گا زندگی کا نظام میرا حروفِ مدحت کی تازگی سے یہ لگ رہا ہے کہ لوحِ ایَّام […]

بچھڑ کے طیبہ سے دل کی شگفتگی نہ رہی

وہاں سے آئے تو اُمِّیدِ زندگی نہ رہی وہاں خیال بھی ضو ریز تھا ستارہ صفت یہاں بہار کے موسم میں دلکشی نہ رہی کرم کے پھول سمیٹے وہاں تو ہر لمحہ بنے جو پھول یہاں ایسی اک کلی نہ رہی وہ عہد جس میں درخشاں تھیں دین کی قدریں ہوا نگاہ سے اوجھل تو […]

خدمت گزارِ نعتِ رسولِ کریم ہوں

صد شکر! راہروئے رہِ مستقیم ہوں دیکھا ہے جب سے سَیِّدِ کونین کا دیار میں عافیت پسند، اسی میں مقیم ہوں احساس سے پیام کی ترسیل ہو گئی احسان مند کب ترا بادِ نسیم ہوں؟ پہلے تو فاصلے تھے بہت، لیکن اب نہیں باشندگانِ طیبہ کا میں اب ندیم ہوں کیسی سخن میں آئی ہے […]

نری بدن کی ضرورت، سخن وری ہی نہیں

ہے سعیٔ حرف مگر اس میں روشنی ہی نہیں وہ جس نے شعر و سخن کو بدن پہ اوڑھ لیا اسے حروف کی عظمت کی آگہی ہی نہیں نِہالِ فکر کو آب و ہوائے طیبہ میں وہ تازگی ہے مُیسر جو پہلے تھی ہی نہیں حروف مدح کے لکھ کر ہوا ہے یہ معلوم سخن […]