انجامِ التجا، شبِ غم کی سحر پہ ہو

الطافِ خاص آج مری چشم تر پہ ہو عشاق سر بلند رہیں کائنات میں خاک درِ رسول کی دستار سر پہ ہو سالار قافلہ ترا نقشِ قدم رہے جتنا سفر ہو اب، وہ تری رہگزر پہ ہو معراجِ آرزو ہے کہ دیکھوں درِ حبیب اک نعت کاش روضۂ خیر البشر پہ ہو نکلے بدن سے […]

جب کبھی تلخئ ایام سے گھبراتا ہوں

سر جھکاتا ہوں، ترے در پہ چلا آتا ہوں بے یقینی کے اندھیروں میں چراغاں کے لیے شمع مدحت کی جلاتا ہوں، ضیا پاتا ہوں غم نہ کر، شہر محبت سے پیام آئے گا ہجر میں دل کو اسے بات پہ ٹھہرتا ہوں میں گنہگار کہاں، مدحت سرکار کہاں بخت پر ناز ہے، اعمال پہ […]

سخنوروں میں عطا کر یہ امتیاز مجھے

مرے کریم "​نئی نعت”​ سے نواز مجھے لبوں پہ ورد ہے صلِ علیٰ محمد کا کرم سے دیکھ رہی ہے نگاہِ ناز مجھے تری طلب میں کُھلا مجھ پہ اندروں میرا ترے کرم نے کیا آشنائے راز مجھے در آئے رنگِ حضوری حروفِ مدحت میں بس ایک بار بلا لو اگر حجاز مجھے بروزِ حشر […]

اُس قامتِ زیبا پہ جو مائل نہیں ہوتا

کچھ اور ہی ہوتا ہے وہ دل ، دل نہیں ہوتا توفیقِ ثنا اُن کا کرم ، اُن کی عطا ہے ہر اہلِ سُخن نعت کے قابل نہیں ہوتا اے رُوحِ سفر ! اہلِ سفینہ پہ نظر ہو ساحل جو نظر آتا ہے ، ساحل نہیں ہوتا اک نام نگہبان ہو ، اک ورد محاٖفظ […]

پردۂ ہجر نگاہوں سے سرکتا دیکھوں

آخرِ شب مہِ طیبہ کو چمکتا دیکھوں ہر نئی شام نیا رنگِ تمنا لائے شوقِ دیدار کے غنچوں کو چٹکتا دیکھوں سبز گنبد مری آنکھوں میں سمائے ایسے آنسوؤں میں بھی یہی رنگ جھلکتا دیکھوں یاد آئیں مجھے اُس دانشِ کُل کی باتیں جب کسی دور کے انساں کو بھٹکتا دیکھوں ایک اعزاز ہے اُس […]

حُبِ احمد کا صلہ بولتا ہے

اب یہ محرومِ نوا بولتا ہے قبر میں پوچھ یہی ہے کہ کوئی آپ کے بارے میں کیا بولتا ہے سب صحابہؓ ہمہ تن گوش ہوئے سرور ہر دوسرا بولتا ہے اس فصاحت پہ فصاحت قربان وہ زمانے سے جُدا بولتا ہے میرے محبوب قدم رکھتے ہیں راستہ صلِّ علیٰ بولتا ہے اُذنُ مِنّی کی […]

ہے کلامِ خدا ، کلامِ حضور

ماورائے گماں ، مقامِ حضور جان لیوا تھے غم زمانے کے دل دھڑکتا رہا بنامِ حضور انبیا اُن کے مقتدی ٹھہرے سب پہ لازم ہے احترامِ حضور آبروئے سُخن ہے نعتِ رسول اعتبارِ سُخن ہے نامِ حضور جب بھی نامہرباں ہوئے حالات آ گیا ہے زباں پہ نامِ حضور مٹ گئیں ساری ظلمتیں اخترؔ ایسے […]

بہ صد نیاز ، بہ صد احترام آیا ہے

مرے لبوں پہ محمد کا نام آیا ہے وہ اپنی خوبیٔ قسمت پہ ناز کرتے ہیں نبی کے شہر سے جن کو پیام آیا ہے بہ فیضِ چشمِ تصور ، فراق موسم میں حضور آپ کے در پر غلام آیا ہے مہک رہا ہے جو روضے کی جالیوں کے قریب صبا کے ہاتھ کسی کا […]

مظہرِ قدرت باری صورت

مظہرِ قدرت باری صورت روحِ کونین وہ پیاری صورت رونقِ جشنِ بہاراں کے لیے حق نے گلشن میں اتاری صورت جس مصور نے بنایا تم کو دیکھتا ہے وہ تمہاری صورت وجہِ تخلیق دو عالم تم ہو نقشِ اول ہے تمہاری صورت حشر میں شافعِ امت کے سوا کون دیکھے گا ہماری صورت

حقیقت کُھل گئی نوری سفر میں

کہ ہے سدرہ تمہاری رہگذر میں یہ کس کا نقشِ پا سایا فگن ہے ہوئی یہ گفتگو شمس و قمر میں فرشتہ راستے میں رُک کے بولا نہیں اب قوتِ پرواز ، پَر میں ترا نام عرشِ اعظم پر لکھا ہے تری مدحت کتابِ معتبر میں بشر لکھنا بھی چاہے ، لکھ نہ پائے ہیں […]