درِ مصطفیٰ کا گدا ہوں میں، درِ مصطفیٰ پہ صدا کروں

شب و روز شام و سحر سدا، در ِمصطفیٰ کی دُعا کروں مرے آنسؤوں میں چھپے ہوئے ہیں سجود کب سے رُکے ہوئے مجھے حکم دو دمِ حاضری ترے سنگِ در پہ ادا کروں یہ جو درد ہے ترے ہجر کا کڑا امتحاں مرے صبر کا یہی درد ہے مری زندگی اسے کیسے دل سے […]

اگر مرے مصطفیٰ نہ ہوتے دمِ وجود و عدم نہ ہوتا

نہ ہوتا سورج نہ چاند تارے ،عرب نہ ہوتا عجم نہ ہوتا اماوسوں سے ہمیں نکالا، ہمارے عیبوں پہ پردہ ڈالا نہ آپ کرتے جو پردہ پوشی، تو یہ ہمارا بھرم نہ ہوتا ہیں وجہِ تخلیقِ دو جہاں وہ، ہیں وجہِ کُن،وجہِ کُن فکاں وہ جو آپ جلوہ فشاں نہ ہوتے تو لوح پر کچھ […]

اے مرکز و منبعِ جود و کرم ، اے میر اُمم

ہر سمت نصب ہیں تیرے علم ، اے میرِ اُمم دُنیا میں مجھے ُرسوا نہ کیا میں عاصی تھا محشر میں بھی رکھ لینا یہ بھرم ، اے میرِ اُمم ترے نام کا جب بھی ورد کیا اے شاہ عرب موقوف ہوئے سب رَنج و اَلم ، اے میرِ اُمم نمناک نگاہوں سے اکثر اک […]

اللہ کے پاک نام سے آغاز ہے مرا

رحمان ہے ، رحیم ہے ، دمساز ہے مرا تعریف ہے اُسی کی وہی تاجدار ہے بے شک وہ سب جہانوں کا پروردگار ہے وہ ہے رحیم اُس کا کرم بے حساب ہے رحمان ہے وہ مالکِ یومِ حساب ہے کرتے فقط ہیں تیری عبادت ہی اے خدا اور مانگتے ہیں تجھ سے ہی امداد […]

جو مجھے چاہیے سب کا سب چاہیے

آپ سے چاہیے بے کسب چاہیے میرے آقا کو ہر بات کی ہے خبر مجھ کو کیا چاہیے اور کب چاہیے آپ سے مانگتا ہے گدا آپ کا اس کو جو چاہیے اور جب چاہیے مانگنے کا سلیقہ نہیں ہے مجھے مجھ کو سرکار سے بے طلب چاہیے ربِّ عالم کے قرآن سے سیکھنا احمدِ […]

بے چین ہوں مدت سے مجھے چین عطا ہو

بس ایک جھلک سیدِ کونین عطا ہو اے بحرِ عطا بحرِ کرم بحرِ عنایت دو بوند مجھے صدقہء حسنینؓ عطا ہو اک بار ہو پھر پیشِ نظر گنبدِ خضریٰ اک بار زیارت شہِ حرمین عطا ہو دُھل جائے سیاہی مرے اس قلبِ سیہ کی اشکوں کا سمندر مجھے فی العین عطا ہو گھیرا ہے اندھیروں […]

حق ادا نعت کا اے راحتِ جاں کیسے ہو

کیسے ممکن ہے یہ اے جانِ جہاں کیسے ہو نطق ہے عاجز و لاچار زباں لرزیدہ یا نبی آپ کی توصیف بیاں کیسے ہو جب تلک دل پہ نہ اُتریں تری یادوں کے قمر ظلمتِ شب پہ اُجالوں کا گماں کیسے ہو جن کے زخموں پہ لگا اُن کا لعابِ شیریں اُن کے زخموں کا […]

جن و انساں اور قدسی آپ کے مشتاق ہیں

آپ ہیں مطلوبِ عالم، راحتِ عشاق ہیں ہو نہیں سکتے رقم اوصافِ حسنہ بالیقیں آپ ہیں خیر الوریٰ، گنجینہء اخلاق ہیں آپ ہیں کونین میں سب سے حسیں یا سیدی آیتِ ’’فی احسنِ تقویم‘‘ کے مصداق ہیں خالقِ ارض و سماء وصافِ اکبر آپ کا آپ کے نغمہ سرا قرآن کے اوراق ہیں جز نہیں […]

جبینِ شوق بلاوے کے انتظار میں ہے

مری حضوری ترے دستِ اختیار میں ہے کروڑوں چاند ستارے ملا کے ہو نہ سکے جو رنگ و نور مدینے کے ریگزار میں ہے ہمارا جسم ہے ریگِ عجم سے آلودہ ہماری رُوح مگر آپ کے دیار میں ہے جسے تلاش ہے مدت سے تیری چوکھٹ کی وہ ایک سجدہ مری چشمِ اشکبار میں ہے […]

اے جود و عطا ریز

اے مشک و عطر بیز تو جانِ گلستان اے غنچہء نوخیز اک نظرِ کرم سے صحرا ہوئے زرخیز دو بوند ادھر بھی اے ابرِ کرم بیز اقوال ہیں تیرے کونین میں ضوریز کوثر کا عطا ہو پیمانہء لبریز طیبہ میں پہنچ کر دھڑکن بھی ہوئی تیز مدحت تری ارفع اشفاقؔ نوآمیز