نویدِ طیبہ رسی جب کبھی نہیں آئی
گلِ مراد پہ بھی تازگی نہیں آئی جو بخشے خوابوں کو انوارِ سیدالکونین ہنوز آنکھوں میں وہ نیند ہی نہیں آئی بشر تو اب بھی بھٹکتا ہے ظلمتوں میں یونہی نبی کے دیں کی جہاں روشنی نہیں آئی قریبِ منبرو محراب دل پکار اٹھا ’’چلے چلو کہ وہ منزل ابھی نہیں آئی‘‘٭ حصولِ معرفتِ سیدالبشر […]