نویدِ طیبہ رسی جب کبھی نہیں آئی

گلِ مراد پہ بھی تازگی نہیں آئی جو بخشے خوابوں کو انوارِ سیدالکونین ہنوز آنکھوں میں وہ نیند ہی نہیں آئی بشر تو اب بھی بھٹکتا ہے ظلمتوں میں یونہی نبی کے دیں کی جہاں روشنی نہیں آئی قریبِ منبرو محراب دل پکار اٹھا ’’چلے چلو کہ وہ منزل ابھی نہیں آئی‘‘٭ حصولِ معرفتِ سیدالبشر […]

رب کا منشا ہے کہ پھیلے شہِ ابرار کی بات

ساری دنیا میں چلے اُسوۂ سرکار کی بات نعتِ سرکار لکھوں اور عمل روشن ہو مدحِ آقا سے بنے سیرت و کردار کی بات ذکرِ اصحابِؓ گرامی بھی ہے مدحت اُن کی نجمؓ کی بات بھی ہے ماہ کے انوار کی بات کاش اخلاص بھی حاصل ہو کبھی لفظوں کو دلِ پاکیزہ کرے عشق کے […]

توفیقِ ثنا جو مل رہی ہے

اس دل پہ نظر حضور کی ہے آقا مجھے در پہ حاضری کا اب اذن ملے کہ بے کلی ہے مل جائے گاکچھ ہنر بھی اِک دن کوشش تو ثنا کی میں نے کی ہے حاضر ہوں خیال میں جو در پر احساس میں کیا شگفتگی ہے اے کاش! ہو پیروی کی مظہر نعتوں میں […]

عیاں تو ہونی ہی تھی عظمتِ حضور ضرور

زماں زماں نظر آنا تھا اُن کا نور ضرور محمدِ عربی رحمتِ ہر عالم ہیں ہر اُمتی کو بھی ہونا ہے شر سے دور ضرور نبی کی ذات سے وابستگی ضروری ہے ملے گا نعت نگاری کا بھی شعور ضرور ہو میرا حشر بھی مدحت گزار لوگوں میں حضور ! آپ جو کہہ دیں وہاں […]

عزیزؔ شہرِ نبی شہرِ آرزو ہے مرا

مگر یہ بُعدِ مکانی بڑا عدو ہے مرا نبی سے طِیبِ تکلم کی بھیک مانگتا ہوں اِسی لیے سخنِ نعت مشک بو ہے مرا اُمیدِ طیبہ رسی منہ نہ موڑنا مجھ سے اندھیری رات میں واحد چراغ تو ہے مرا میں خود ہی بے عملی سے ہوا ہوں دشمنِ جاں جہاں میں اور کوئی شخص […]

صد شکر ذوق وشوق سے کہتے ہیں نعت ہم

کرتے ہیں عشقِ سرورِ عالم کی بات ہم اے کاش ! کہہ سکیں درِ اقدس کے سامنے آقا ! فراق کی بھی گزار آئے رات ہم احساس کی زبان عطا ہو تو کر سکیں اشعار میں بیان دلی کیفیات ہم نعتوں میں ہجرِ طیبہ کا آہنگ آگیا کرنے چلے تھے عرض نئے کچھ نکِات ہم […]

نورِ احمد کی اُس دم ہوئی گفتگو

جب کہ لوح و قلم کی نہ تھی گفتگو کنزِ مخفی ہی تھا میرا رب جس گھڑی تھی فضا میں محمد کی ہی گفتگو آپ اُس وقت بھی منبرِ حق پہ تھے جب عوالِم میں گونجی نہ تھی گفتگو سارے نبیوں سے آقا کی بابت ہوئی میرے اللہ کی خوب ہی گفتگو اپنے اپنے زمانے […]

مجھے بھی یاد ہے وہ دن کہ جب میں شاداں تھا

فضائے طیبہ میں کچھ ساعتوں کا مہماں تھا خوشا کہ میں بھی مدینے کی خُلد میں پہنچا جہاں پہنچنے کا مدت سے دل کو ارماں تھا خوشا کہ گنبدِ خضرا کی ضو نگاہ میں ہے ابھی تلک تو مرا خواب ہی درخشاں تھا سلام کرتا تھا آنکھوں سے اُن فضاؤں کو کہ جن فضاؤں میں […]

بابِ جبریل کھلا ہے مرے دل پر اب تک

دیکھتی رہتی ہیں آنکھیں وہی منظر اب تک صبر کی سِل کے تلے آہ کی چنگاری ہے ہجرِ طیبہ میں ہے دل سینے سے باہر اب تک منتظر ہوں کرمِ سیدِ کونین کا میں مانگتا رہتا ہوں توفیق کا شہپر اب تک جب سے اُمت ہوئی اخلاصِ عمل سے محروم مامنِ خیر بنا ہے نہ […]

خوشاکہ دل کی ہے بس ایک ہی طلب شب و روز

بسر ہوں کاش مدینے میں میرے اب شب و روز قبائے اُسوۂ سرکار جب ملے گی تجھے بہار زیست کی دکھلا سکیں گے تب شب و روز خیال طوفِ مدینہ پہ جب ہوا مائل شمیم یاد کی دینے لگے عجب شب و روز دل و نگاہ کو پاکیزگی کی بھیک ملے تو ہے یقین بنیں […]