تخلیق کا وجود جہاں تک نظر میں ہے

جو کچھ بھی ہے وہ حلقہء خیرالبشر میں ہے روشن ہے کائنات فقط اُس کی ذات سے وہ نور ہے اُسی کا جو شمس و قمر میں ہے اُس نے سکھائے ہیں ہمیں آدابِ بندگی تہذیب آشنائی یہ اُس کے ثمر میں ہے چُھو کرمیں آؤں گنبدِ خضرا کے بام و در یہ ایک خواب […]

نعتوں میں ہے جو اب مری گفتار مختلف

آزارِ روح میرا ہے سرکار ! مختلف الحاد کیش دین سے رہتے تھے منحرف معیارِ دیں سے اب تو ہیں دیندار مختلف بھیجا ہے رب نے ختم نبوت کے واسطے خیرالبشر کی شکل میں شہکار مختلف نورِ نبوت اور بھی نبیوں میں تھا مگر تھے مصطفیٰ کی ذات کے انوار مختلف تھا یوں تو جلوہ […]

شعرِ مدحت کی مجھے کاش یہ قیمت دی جائے

یعنی خوشنودیٔ آقا کی بشارت دی جائے اک نگاہِ کرمِ خاص کی پاؤں میں خبر محفلِ شاہ کو دیکھوں وہ بصارت دی جائے شعر لفظوں میں ڈھلیں اور اجالے ہوں رقم بے عمل فکر کو تعبیر میں حَرَکت دی جائے دور رہ کر جو کرے مدح و ثنائے سرور عرضِ طیبہ کی اُسے مُزْد میں، […]

عمل میں حسنِ عمل کی جھلک ضروری ہے

وگرنہ سیرتِ آقا سے محض دوری ہے رہے حضور کا اس طرح دھیان صبح و مسا میں کہہ سکوں کہ مُیسَّر مجھے حضوری ہے کلامِ رب کی سند سے ہے روشنی جس میں ہر اک ادائے رسولِ کریم نوری ہے مرا عمل بھی کبھی سیرتِ نبی میں ڈھلے جہاں پکار اُٹھے اتباع پوری ہے فراقِ […]

دعوے جو میں کرتا ہوں سرکار کی اُلفت میں

اے کاش اُجاگر ہوں آئینۂ سنت میں توفیقِ ثنا پائی، یہ بھی ہے کرم اُن کا پاتا ہوں سکونِ دل آقا ہی کی مدحت میں روشن ہو نہ جب تک دل اخلاص کی کرنوں سے تاثیر نہ آئے گی ہرگز تری دعوت میں جب تک نہ رہیں تیرے مطلوبِ نظر آقا ممکن ہی نہیں پائے، […]

شہرِ طیبہ کا ہے دیوانہ نہ جانے کب سے

دل کہ ڈھونڈے، وہیں جانے کے بہانے کب سے اب تو سرکار ! مسلمان پہ ہو چشمِ کرم میٹ دینے کو ہی درپے ہیں زمانے کب سے کوئی دیدار کی صورت نکل آئے آقا ! موت بھی تاک میں بیٹھی ہے سرہانے کب سے اپنے اعمال کی پاداش میں رسوا ہیں سبھی گا رہے تھے […]

اگر میں عہد رسالت ماب میں ہوتا

ضرور حلقہ عالی جناب میں ہوتا جو میری سوچ مہکتی ثبا کے پھولوں سے تو ہر عمل مرا شامل ثواب میں ہوتا ہے مرے سوال کی لکنت پہ مسکراتے حضور کرم کا بہتا سمندر جواب میں ہوتا اگر اعانت دیں کے لئے بلاتے حضور تو میرا ہاتھ بھی دست جناب میں ہوتا میں ایک ایک […]

اب بار گناہوں کا اٹھایا نہیں جاتا

لللہ کرم ، دل کا تڑپنا نہیں جاتا سرکار کےدر سے جو گزرتا نہیں جاتا اللہ کے دربار وہ رستہ نہیں جاتا دربارِ محمد پہ بھرے جاتے ہیں دامن اس در سے کبھی کوئی بھی ٹالا نہیں جاتا کر ٹھیک عقیدہ جو تجھے چاہیے نعمت کچھ قاسمِ نعمت سے چھپایا نہیں جاتا کس کام کا […]

جو ہے میرے مصطفیٰ کا راستہ

ہے وہی قربِ خدا کا راستہ مصطفیٰ کے نام میں ہے وہ اثر روک دیتا ہے بلا کا راستہ مصطفیٰ کی یاد ٹھنڈی چھاؤں ہے کیوں تکوں بادِ صبا کا راستہ شہر آقا کی طرف جاتا ہو جو ہے وہی پیاسی گھٹا کا راستہ رحمت آقا سہارا دے مجھے آگیا کوہ ندا کا راستہ اب […]

ہو اگر مدحِ کفِ پا سے منور کاغذ

عارضِ حور کی زینت ہو سراسر کاغذ صفتِ خارِ مدینہ میں کروں گل کاری دفترِ گل کا عنادِل سے منگا کر کاغذ عارضِ پاک کی تعریف ہو جس پرچے میں سو سیہ نامہ اُجالے وہ منور کاغذ شامِ طیبہ کی تجلّی کا کچھ اَحوال لکھوں دے بیاضِ سحر اک ایسا منور کاغذ یادِ محبوب میں […]