نے برسرِ افلاک نہ بر روئے زمیں ہے

مثل شہِ لولاک کسی جا بھی نہیں ہے یوں تو رُخِ مہتاب بھی حد درجہ حسیں ہے اس رخ سے تقابل ہو تو پھر کچھ بھی نہیں ہے وہ تاجِ نبوّت کا درخشندہ نگیں ہے وہ جان ہے ایمان کی وہ روحِ یقیں ہے انساں کے تخیل سے پرے عرشِ بریں ہے لیکن شبِ اسرا […]

اس چمن کی مصطفیٰ کے دم سے سب تزئین ہے

نسترن ہے، گُل ہے، نرگس ہے گُلِ نسرین ہے صورتِ پُر تمکنت ہے سیرتِ مسکین ہے کس قدر وہ شاہِ بطحا لائقِ تحسین ہے اے دلِ عصیاں زدہ کیوں اس قدر غمگین ہے شافعِ روزِ جزا وہ جب کہ یوم الدّین ہے ذکرِ پاکِ مصطفیٰ سے روح میں بالیدگی یاد سے سرکار کی دل کو […]

نعت شایانِ نبی ہو نہیں اس کا امکاں

میں تو لکھتا ہوں کہ رہ جائے نہ دل میں ارماں وہ ہے سرتاجِ رسولاں وہ ہے شاہِ خوباں وہ ہے محبوبِ خداوند وہ شاہِ گیہاں پاک دامان و خوش اندام ہے شاہِ خوباں خوش دل و خوش نگہ و خوش سخن و خوش الحاں زلفِ سنبل سے بھی خوش تر ہے وہ زلفِ پیچاں […]

ہوں آج محوِ ثنائے رسولِ زریں تاج

رگوں میں فرطِ مسرت سے ہے لہو موّاج کیا ثبوت فراہم زہے شبِ معراج خدا کے سارے رسولوں کا مصطفیٰ سرتاج صفِ رسل میں وہی ایک ہے شہِ لولاک رسائے عرشِ معلّیٰ وہ صاحبِ معراج کتاب اس کی ہے محکم خلل سے ہے محفوظ جو صدیوں پہلے تھی ویسی ہی حرف حرف ہے آج درِ […]

لکھ رہا ہوں مدحتِ شاہنشہِ گردوں سریر

المدد اے خالقِ کون و مکاں نعم النصیر ذکرِ خیرِ مصطفیٰ ہے موجبِ خیرِ کثیر ہو خدا راضی قلوبِ بندگاں ہوں مستنیر فیض یابِ نور تھا ہر ذرۂ کون و مکاں جلوہ گر تھا عرش پر جس رات وہ بدرِ منیر دیدنی ہے فقر اس کا جاہِ شاہانہ کے ساتھ زندگی کر دی بسر بر […]

کہتا ہوں صاف صاف تکلف کئے بغیر

فرحاں نہ ہو یہ دل تری مدحت لکھے بغیر روشن نہ ہو ضمیر نہ ہو روح مطمئن تیری کتاب اور حدیثیں پڑھے بغیر قومِ ستم شعار نے توڑے ستم ہزار چھوڑی نہ ایک بات بھی رب کی کہے بغیر کافی یہی دلیلِ نبوت ہے عقل کو موتی لٹائے علم کے لکھے پڑھے بغیر تاریخِ انبیاء […]

فضلِ رب ہے جو کیا مجھ کو ثنا خواں تیرا

خادمِ ہیچ مداں اس پہ ہے نازاں تیرا کوئی ہمسر نہیں اے خاصۂ خاصاں تیرا مرتبہ ہے شبِ اسرا سے نمایاں تیرا ماورا سرحدِ ادراک سے عظمت تیری وصف کس سے ہو بیاں خواجۂ گیہاں تیرا اپنے محبوب کی امت میں کیا ہے شامل میرے رب مجھ پہ ہے دو گونہ یہ احساں تیرا دامنِ […]

وہ سرورِ کونین وہ اللہ کے محبوب

اے صلِّ علیٰ خوب ہے واللہ بہت خوب پھیرا رخِ انور طرفِ قبلۂ مرغوب راضی ہے خدا بھی بہ رضائے دلِ محبوب یوں صاف کروں روضۂ اقدس کو تو کیا خوب ہو شوق کے ہاتھوں میں مرے پلکوں کی جاروب غالب ہیں وہ دنیا میں وہ خورسند بہ عقبیٰ سرکار کی الفت سے جو دل […]

نعت پیکر باندھتی ہے اذن کی تاثیر سے

یہ چمن کھِلتا نہیں ہے حرف کی تدبیر سے رات تیری یاد کی طلعت سے لیتی ہے نیاز صبح رنگوں میں اُترتی ہے تری تنویر سے اِس سے آگے کا سفر ہے آپ کا پہلا قدم فکر تو گھائل ہے اَو ادنیٰ کے پہلے تیر سے دل تو بے خود ہو کے گر پڑتا ہے […]

صبحِ بزمِ نو میں ہے یا شامِ تنہائی میں ہے

دل جہاں بھی ہے ترے دستِ مسیحائی میں ہے عشق کا اعزاز تیرا التفاتِ دم بدم حُسن کا اعجاز تیری جلوہ فرمائی میں ہے تیری دہلیزِ عطا پر ہے مدارِ حرف و صوت نعت کا سارا وظیفہ خامہ فرسائی میں ہے تیری نسبت ہے کہ مل جاتا ہے مدحت کا شرف ورنہ کیا ہے جو […]