شاداں ہوں جب سے مجھ کو عطا یہ ہنر ہوا

محور سخن کا مدحتِ خیرُ البشر ہوا اُس خیر بار عالمِ جملہ کی یاد میں مقصودِ حرف حرف مدینہ نگر ہوا پژمردہ زندگی مری اس دن سے جی اُٹھی جس دن سے حرفِ نعت مرا راہبر ہوا لب وا ہوئے نہ تھے مرے عرضی کے واسطے خیر الورٰی کے در سے کرم پیشتر ہوا آلِ […]

حاصلِ کون و مکاں ہے آپ کی نوری گلی

مرکزِ ہر جسم و جاں ہے آپ کا اسمِ جلی آپ کے شہرِ کرم کا ذکر ہو تو آن میں حالتِ بیمارِ غم ہو جاتی ہے اچھی بھلی وہ فلک کے پار بھی چاہے تو پل میں دیکھ لے جس نے شہرِ ناز کی ہو خاک آنکھوں پر مَلی چاروں یارانِ رسولِ ہاشمی ممتاز ہیں […]

شہرِ شوق و عشق میں گزرے اگر یہ زندگی

تو نہ ہو درپیش کوئی بھی غمِ آئندگی دے رہا ہے گنبدِ سر سبز ہی صبح و مسا آسماں پر مہر و ماہ و نجم کو تابندگی پھر مدینے کے تصور نے کیا ہے دم بہ خود چاہیے شہرِ مدینہ کی مجھے باشندگی بہرِ دفعِ ظلمتِ عہدِ رواں رکھوں گا میں عکسِ پائے مصطفیٰ سینے […]

تذکرہ آپ کی سیرت کا بھلا لگتا ہے

زندگی کے لیے رحمت کا دیا لگتا ہے مل گیا آپ کی مدحت کا جو اعزاز مجھے نعت گوئی کا شرف رب کی عطا لگتا ہے حسن طیبہ کے نظاروں کا بیاں ہو کیسے ذرہء ریگ یہاں خاکِ شفا لگتا ہے شاہِ طیبہ کا کرم شاملِ احوالِ گدا لب سے جو حرف بھی نکلا ہے […]

جو نورِ کاملِ اکمل سے لو لگاتا ہے

ہر اک دِیا ہی اُسے راستہ دکھاتا ہے اسی کو خلد کا رستہ ملے گا محشر میں جو نقشِ پائے محمد پہ سر جھکاتا ہے خدا کو لگتا ہے دونوں جہان میں اچھا نبی کی یاد میں جو محفلیں سجاتا ہے مقام و مرتبہ اس کا ہوا بہت اعلیٰ نبی کی یاد کو جو قلب […]

وہ رسولِ محترم عزت مآب

ہر زمانے کا وہی ہیں انتساب جگمگاتے ہیں نبی کے نور سے سب شہاب و ماہتاب و آفتاب کائناتِ حسنِ کا صیغہ ہیں آپ آپ کے دم سے ہے ساری آب و تاب مصرعِ نعتِ نبی ہے زندگی ہر دگر صنفِ سخن سے اجتناب ہیں معطر زلفِ نم کے فیض سے لالہ و نرگس ، […]

بابِ توفیقِ ثنا سے اذن ہو جائے اگر

مدحِ محبوبِ خدا لکھتا رہوں شام و سحر اقتداے آیۂ ذِکرک میں جاری ہے سفر خوب پھلتا پھولتا ہے ان کی مدحت کا شجر آپ کے آنے کا جب پیغام لایا نامہ بر رشک گاہِ کل جہاں تب سے ہوا ہے میرا گھر بے بسی، بے چارگی ہے آج میرے چارہ گر طائرِ جاں تولتا […]

مدینہ طیبہ کا حسن، حدِ بیاں سے باہر

ہے رشکِ حسنِ جناں بظاہر جناں سے باہر میں جسم لے کر گیا تھا بس ایک بار طیبہ پہ دل وہیں رہ گیا نہ آیا وہاں سے باہر فقط اُنھی کو شرف ملا ہے وصالِ حق کا وہی گئے ہیں حدِ مقامِ مکاں سے باہر سوال کرنے سے قبل بخشش عطا ہوئی ہے عطاے شہرِ […]

دل دیارِ عشق کی گلیوں میں کھونا چاہیے

جذبِ ہجرِ مصطفیٰ میں روز رونا چاہیے دو جہانوں میں خلاصی کے لیے لازم ہے یہ ذکرِ احمد دم بہ دم ہونٹوں پہ ہونا چاہیے جو ہے مشتاقِ لقاے رحمتہ اللعالمین رُخ اسے طیبہ کی جانب کر کے سونا چاہیے دل بہ ضد ہے اس لیے کہ بعد مرنے کے اسے قبر میں خاکِ مدینہ […]

آزردہ و رنجیدہ ہے دلشاد نہیں ہے

جس دل میں بپا محفلِ میلاد نہیں ہے بس ایک سے دو گز کی زمیں شہرِ کرم میں جز اِس کے کوئی بھی مری فریاد نہیں ہے معبود نہیں بندۂ معبود ہیں لیکن سر کیسے جھکا ان کی طرف یاد نہیں ہے بس کاسہ بہ کف پیش کرو مدح نبی کی یہ راہِ سخن عجز […]